Maktaba Wahhabi

117 - 234
((من أتی عرافاً کاہِناً فصدقہ بِما یقول فقد کفر بِما أُنزِلَ علی محمد صلی اللّٰهُ علیہ وسلم۔))[1] ’’جس نے کسی نجومی یا کاہن کے پاس جاکر اس کی باتوں کی تصدیق کی تو اس نے اس دین کے ساتھ کفر کیا جو محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اتارا گیاہے۔‘‘ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہ سے مرفوع روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لِیْسَ مِنَّا مَنْ تَطَیَّرَ أَوْ تُطُیِّرَلَہٗ أَوتَکَہَّنَ أَوْ تُکُہِّنَ لَہٗ ؛ أَوْ سَحَرَ أَوْ سُحِرَلَہٗ وَمَنْ أَتٰی کَاھِنًا فَصَدَّقَہٗ بِمَا یَقُوْلُ فَقَدْ کَفَرَ بِمَآ أُنْزِلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم۔))[2] ’’ جو شخص خود فال نکالے یا اس کے لئے فال نکالی جائے یا خود کاہن بنے یا اس کے لئے کاہن تجویز کرے یا جو شخص خود جادوگر ہو یا اس کے لئے جادو کیا جائے؛ وہ ہم میں سے نہیں۔اور جو شخص کسی کاہن کے پاس جائے اور اس کی باتوں کی تصدیق کرے تو گویا اس نے شریعت محمدیہ سے کفر کا ارتکاب کیا ‘‘[3] اس حدیث کو بزار نے بسند جید روایت کیا ہے۔ جبکہ یہی حدیث، امام الطبرانی نے المعجم الاوسط میں ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے۔ اس میں من اتی کاھنا سے آخر تک کے الفاظ نہیں ہیں۔ امام بغوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ((اَلْعَرَّافُ الَّذِی یَدَّعِیْ مَعْرِفَۃَ الْاُمُوْرِ بِمُقَدَّمَاتٍ یُّسْتَدَلَّ بَھَا عَلَی الْمَسْرُوْقِ وَمَکَانَ الضَّآلَّۃَ وَ نَحْوِ ذٰلِکَ۔)) ’’ عراف وہ ہے جو علامات کی روشنی میں چوری شدہ یا گم شدہ چیز کی نشان دہی یا اسی طرح کے دوسرے امور کی معرفت کا دعوی کرے۔‘‘ بعض اہل علم فرماتے ہیں:’’ عراف اور کاہن ایک ہی ہوتا ہے یعنی وہ شخص جو مستقبل میں رونما ہونے والے امور کی خبر دیتا ہے۔ بعض نے کہا کہ:’’ جو دل کی بات بتائے وہ کاہن کہلاتا ہے۔‘‘ ابو العباس ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: عراف ایک جامع لفظ ہے جس کا اطلاق کاہن، نجومی، رمال[لیکریں کھینچنے والے]اور اس قسم کے تمام لوگوں پر ہوتا ہے۔ جو اپنے اپنے طریقوں سے بعض امور و واقعات کی خبر دیتے ہیں ‘‘[4]
Flag Counter