Maktaba Wahhabi

138 - 234
نیز ارشاد الٰہی ہے: ﴿وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّقُوْلُ اٰمَنَّا بِاللّٰهِ فَائِ ذَآ أُوْذِیَ فِی اللّٰهِ جَعَلَ فِتْنَۃَ النَّاسِ کَعَذَابِ اللّٰهِ﴾(العنکبوت: ۱۰) ’’ لوگوں میں سے کوئی ایسا ہے جو کہتا ہے کہ ہم ایمان لائے اللہ پر، مگر جب وہ اللہ کے معاملہ میں ستایا گیا تو اس نے لوگوں کی ڈالی ہوئی آزمائش کو اللہ تعالیٰ کے عذاب کی طرح سمجھ لیا‘‘[1] حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِنَّ مِنْ ضَعْفِ الْیَقِیْنِ أَنْ تُرْضِیَ النَّاسَ بِسَخَطِ اللّٰهِ وَأَنْ تَحْمَدَھُمْ عَلٰی رِزْقِ اللّٰهِ۔وَ أَنْ تَذُمَّھُمْ عَلٰی مَا لَمْ یُؤْتِکَ اللّٰهُ اِنْ رَزَقَ اللّٰهُ لَا یَجُرُّہٗ حِرْصُ حَرِیْصٍ وَ لَا یَرُدُّہٗ کَرَاِھیَہُ کَارِہٍ۔))[2] ’’بلاشبہ یہ(ایمان اور اللہ پر) یقین کی کمزوری کی علامات ہیں کہ تو اللہ کی ناراضی مول لے کر لوگوں کو خوش کرے۔ اور اللہ نے جو رزق لوگوں کو دے رکھا ہے اس پر تو ان کی مدح و ستائش کرے اور جو رزق اللہ تعالیٰ نے(لوگوں کو دیا ہے لیکن)تجھے نہیں دیا؛ اس کی وجہ سے لوگوں کی مذمت کرے۔ یاد رکھو، کہ اللہ تعالیٰ کے رزق کو نہ کسی حریص کی حرص لاسکتی ہے اور نہ کسی ناپسند کرنے والے کی ناپسندیدگی اسے روک سکتی ہے۔‘‘[3] ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنِ الْتَمَسَ رِضَی اللّٰهِ بِسَخَطِ النَّاسِ رَضِیَ اللّٰهُ عَنْہُ وَ أَرْضٰی عَنْہُ النَّاسُ ـ وَمَنِ الْتَمَسَ رِضَی النَّاسِ بِسَخَطِ اللّٰهِ سَخَطَ اللّٰهُ عَلَیْہِ وَ أَسْخَطَ عَلَیْہِ النَّاسُ)) [4] ’’جو شخص لوگوں کو ناراض کرکے اللہ تعالیٰ کو راضی رکھے، اللہ تعالیٰ اس سے راضی ہوجاتا ہے؛ اور لوگوں کو بھی اس سے راضی کردیتا ہے۔ اور جو شخص اللہ تعالیٰ کو ناراض کرکے لوگوں کی رضا کا طالب ہو، اللہ تعالیٰ بھی اس سے ناراض ہوجاتا
Flag Counter