Maktaba Wahhabi

142 - 234
﴿اِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ الَّذِیْنَ اِذَا ذُکِرَ اللّٰهُ وَجِلَتْ قُلُوْبُھُمْ وَ اِذَا تُلِیَتْ عَلَیْھِمْ اٰیٰتُہٗ زَادَتْھُمْ اِیْمَاناً وَّعَلٰی رَبِّھِمْ یَتَوَکَّلُوْنَ﴾(الانفال: ۲) ’’صحیح معنوں میں اہل ایمان وہ ہیں جن کے دل، اللہ کے ذکر سے لرز جاتے ہیں اور جب ان کے سامنے اللہ کی آیات کی تلاوت کی جائے تو ان کے ایمان میں اضافہ ہو جاتا ہے۔ اور وہ اپنے رب ہی پر توکل کرتے ہیں ‘‘[1] نیز اللہ رب العزت فرماتے ہیں: ﴿یٰٓأَیُّھَا النَّبِیُّ حَسْبُکَ اللّٰهُ وَمَنِ اتَّبَعَکَ مِنَ الْمُؤُمِنِیْنَ﴾(الانفال: ۶۴) ’’ اے نبی! آپ کو اور آپ کے پیروکار اہل ایمان کو بس اللہ تعالیٰ ہی کافی ہے۔‘‘ نیز اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:﴿وَمَنْ یَّتَوَکَّلْ عَلَی اللّٰهِ فَھُوَ حَسْبُہٗ﴾(الطلاق: ۳) ’’اور جو کوئی اللہ تعالیٰ پر توکل کرے تو اس کے لیے وہی کافی ہے۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ((حَسْبُنَا اللّٰهُ وَ نِعْمَ الْوَکِیْلُ قَالَھَا اِبْرَاھِیْمُ حِیْنَ اُلْقِیَ فِی النَّارِ وَ قَالَھَا مُحَمَّدٌ صلی اللّٰهُ علیہ وسلم حِیْنَ قَالُوْا لَہٗ اِنَّ النَّاسَ قَدْ جَمَعُوْا لَکُمْ فَاخْشَوْھُمْ فَزَادَھُمْ اِیْمَانًا وَّ قَالُوْا حَسْبُنَا اللّٰهُ وَ نِعْمَ الْوَکِیْلُ۔))(رواہ البخاری والنسائی) ’’حَسْبُنَا اللّٰهُ وَ نِعْمَ الْوَکِیْلُ‘‘ہمیں اللہ ہی کافی ہے اور وہ بہترین کارسازہے‘‘ وہ کلمہ ہے جوحضرت ابراہیم علیہ السلام نے اس وقت کہا جب آپ کو آگ میں ڈالا گیا ؛ اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت کہا جب لوگوں نے آپ سے کہا: ’’ کافروں نے آپ کے مقابلہ کے لیے لشکر جمع کر لیا ہے ان سے ڈرو تو ان کا ایمان مزید بڑھ گیا اور کہنے لگے:’’حَسْبُنَا اللّٰهُ وَ نِعْمَ الْوَکِیْلُ‘‘ہمیں اللہ ہی کافی ہے اور وہ بہترین کارسازہے‘‘[2]
Flag Counter