Maktaba Wahhabi

170 - 234
’’جس نے اللہ تعالیٰ کے سوا کسی کی قسم اٹھائی، اس نے کفر کیا کا ارتکاب کیا‘‘[1] حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: ((لأن أحلِف بِاللّٰهِ کاذِبا أحب إِلیَّ مِن أن أحلِف بِغیرِہِ صادِقاً)) [2] ’’ میرے نزدیک غیر اللہ کی سچی قسم اٹھانے کی نسبت اللہ تعالیٰ کے نام کی جھوٹی قسم اٹھانا زیادہ بہتر ہے۔‘‘ حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((لا تقولوا ما شاء اللّٰه، وشاء فلان، ولکِن قولوا مَا شَائَ اللّٰہُ ثُمَّ شَائَ فَلَانٌ۔))[3] ’’ یوں نہ کہو جو اللہ تعالیٰ چاہے اور فلاں چاہے ؛بلکہ یوں کہو: جو اللہ تعالیٰ چاہے اور پھر جو فلاں چاہے۔‘‘ حضرت ابراہیم نخعی رحمۃ اللہ علیہ یوں کہنا ناپسند اور مکروہ جانتے تھے کہ:(اعوذ بِاللہِ وبِک)(میں اللہ تعالیٰ کی اور تمہاری پناہ چاہتا ہوں)؛ اور یوں کہنے کو جائز کہتے تھے::(اعوذ بِاللّٰهِ ثم بِک)(میں اللہ تعالیٰ کی اور پھرتمہاری پناہ چاہتا ہوں)۔ لو لا اللّٰه ثم فلان(اگر اللہ تعالیٰ اور پھرفلاں نہ ہوتا)کہنا جائز سمجھتے تھے۔ اور لولا اللّٰه و فلان(اگر اللہ تعالیٰ اور فلاں نہ ہوتا تو…)کہنے کو ناجائز کہتے تھے۔‘‘ اس باب کے مسائل: 1۔ سورہ بقرہ کی آیت 22کے لفظ انداد’’یعنی ہمسر ومقابل‘‘ کی تفسیر موجودہے۔ 2۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین شرک اکبر کے متعلق وارد شدہ آیات کی تفسیر اس انداز سے کرتے تھے کہ وہ شرک اصغر کو بھی واضح کرتیں۔ 3۔ غیر اللہ کی قسم اٹھانا شرک ہے۔ 4۔ اور غیر اللہ کے نام کی سچی قسم کھانے کا گناہ، اللہ تعالیٰ کے نام کی جھوٹی قسم کھانے کے گناہ سے زیادہ بڑاہے۔ 5۔ واؤ(اور) اور ثم(پھر)کے الفاظ میں معنوی[اور استعمال کے لحاظ سے] فرق ہے۔
Flag Counter