Maktaba Wahhabi

176 - 234
عرض کی۔ فرمایا:’’ کسی اور کو بھی بتایاہے؟۔ عرض کی جی ہاں!(آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر کھڑے ہوئے) اللہ کی حمد و ثنا بیان کی پھر فرمایا: اما بعد! طفیل رضی اللہ عنہ نے ایک خواب دیکھا ہے جو تم میں سے بعض کو بتا بھی دیا ہے، تم ایک ایسا جملہ بولتے تھے کہ میں اِس سے تم کو روکنے میں شرم محسوس کرتا تھا۔ تم آئندہ ’’جو اللہ اور محمد چاہے‘‘ نہ کہا کرو بلکہ کہا کرو ’’جوصرف اکیلا اللہ تعالیٰ چاہے۔‘‘ اس باب کے مسائل: ۱۔ یہودیوں کی شرک اصغر کی معرفت۔ ۲۔ جب انسان کی دین سمجھنے کی خواہش ہو تو وہ سمجھ سکتاہے۔ ۳۔ ’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کافرمان:’’کیا تم مجھے اللہ کے ساتھ شریک بناتے ہو‘‘ یہ اتنی سی بات پرہے؛ تو پھر ان لوگوں کا کیا حال ہو گا جو کہتے ہیں: یا أکرم الخلق ما لي من ألوذ بہ سواک[والبیتین بعدہ] ’’ اے سب سے مہربان مخلوق! ’’ میرے لیے کوئی بھی آپ کے سوا نہیں جس کے پاس پناہ حاصل کروں۔‘‘ ۴۔ ایسا کہنا شرک اکبر نہیں تھا؛ کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’یہ یہ بات میرے لیے رکاوٹ ہے۔‘‘ ۵۔ نیک خواب وحی کی اقسام میں سے ایک ہے۔ ۶۔ نیک خواب بسا اوقات بعض احکام کے مشروع ہونے کا سبب بن سکتی تھی۔ اس باب کی شرح: اس باب کا عنوان بھی سابقہ عنوان کے ضمن میں شامل ہے ؛ کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراؤ۔
Flag Counter