Maktaba Wahhabi

211 - 234
کے لیے جہنم تیار کی اور وہ لوٹنے کی بری جگہ ہے۔‘‘ امام ابن قیم رحمۃ اللہ علیہ اول الذکر آیت کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’ اس آیت میں لوگوں کے جس جاہلانہ ناحق گمان کا ذکر ہے، وہ یہ ہے کہ وہ گمان کرنے لگے تھے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنے رسول کی مدد نہیں کرے گا اور اس کی دعوت اور مشن جلد ہی ختم ہو جائے گا۔ اور اس کی ایک تفسیر یہ بھی ہے کہ یہ گمان کرنے لگے تھے کہ مسلمانوں پر جو مصیبت آئی ہے وہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر اور حکمت سے نہیں تھی۔ گویا کہ وہ لوگ اللہ تعالیٰ کی حکمت، تقدیر اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی کامیابی کا انکار کرنے اور سمجھنے لگے تھے کہ یہ دین باقی ادیان پر غالب نہیں آئے گا۔ منافقین اور مشرکین کا یہی وہ غلط گمان ہے جس کا ذکر سورہ الفتح کی آیت میں ہوا ہے۔ بیشک یہ برا گمان تھا۔ کیونکہ یہ گمان اللہ تعالیٰ کی شان، مرتبہ، اس کی حکمت، تعریف و بزرگی اور سچے وعدہ کے خلاف ہے۔پس جو شخص سمجھے کہ اللہ تعالیٰ باطل کو حق پر ہمیشہ غالب رکھے گا اور اس کے نتیجہ میں حق مٹ جائے گا، یا جو شخص یہ سمجھے کہ فلاں فیصلہ اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر سے نہیں ہوا، یا جو انسان یہ سمجھے کہ اللہ تعالیٰ کی تقدیر، حکمت تامہ پر مبنی اور قابل تعریف نہیں بلکہ یہ محض مشیت ہے تو ایسا عقیدہ رکھنے اور ایسی باتیں کرنے والے کافر ہیں۔ ان کافروں کے لیے جہنم کاعذاب ہے۔ بہت سے لوگ اپنے اور دوسروں سے متعلقہ کاموں میں اللہ تعالیٰ کے بارے میں سو ظن رکھتے ہیں۔ اس بدگمانی سے صرف وہی لوگ محفوظ رہتے ہیں جو اللہ تعالیٰ کی ذات،اس کے اسماء وصفات اور اس کی حکمت و تعریف کے اسباب کو پہچانتے ہیں۔ پس جو عقل مند شخص اپنی بھلائی چاہتا ہے اسے چاہیے کہ مذکورہ بالا امور کا خیال رکھے اور اللہ تعالیٰ کے حضور اپنی بدگمانی اور بدظنی کی معذرت پیش کرکے توبہ و استغفار کرے۔ اگر آپ غور کریں تو پتہ چلے گا کہ اکثر لوگ تقدیر کے شاکی اور راہ اعتدال سے ہٹے ہوئے ہیں۔ وہ تقدیر کاشکوہ کرتے اور اپنے آپ کو ملامت کرتے ہوئے نظر آتے ہیں کہ فلاں کام یوں ہونا چاہئے تھا اور فلاں یوں۔ کسی شخص میں یہ نقص تھوڑا ہے اور کسی میں زیادہ۔ آپ بھی اپنا جائزہ لیں کہ آپ کی کیا صورت حال ہے؟ کیا آپ ایسی بدگمانی سے بچے ہوئے ہیں ؟ اگر آپ اس سے بچے ہوئے ہیں تو آپ ایک بہت بڑی مصیبت سے نجات پاچکے ہیں۔ و گرنہ میں نہیں سمجھتا کہ آپ کے لیے کوئی راہ نجات ہو۔‘‘ اس باب کے مسائل 1۔ سورہ آل عمران کی آیت 154 کی تفسیر ہوئی۔[جس میں اللہ تعالیٰ کے بارے میں بدگمانی رکھنے والوں کا تذکرہ ہے]۔ 2۔ سورہ الفتح کی آیت 6 کی تفسیر بھی معلوم ہوئی۔[جو لوگ اللہ تعالیٰ کے متعلق بدگمانی رکھتے ہیں، اس کا وبال انہی پر پڑے گا]۔
Flag Counter