Maktaba Wahhabi

215 - 234
5۔ اللہ تعالیٰ نے سب سے پہلے قلم کو پیدا کیا۔ 6۔ تو قلم نے اللہ تعالیٰ کے حکم سے اسی وقت قیامت تک ہونے والے تمام امور لکھ ڈالے۔ 7۔ تقدیر پر ایمان نہ لانے والوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بے زاری اور لا تعلقی کا اظہار فرمایا ہے۔ 8۔ نیز سلف صالحین شبہات پیدا ہونے کی صورت میں اہل علم کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنی تشفی کیا کرتے تھے۔ 9۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے ازالہء شبہات کے لیے جواب دیا اور اپنے دلائل کو براہ راست رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کیا۔ اس باب کی شرح: باب:منکرین تقدیر کا بیان کتاب و سنت اور اجماع امت کے دلائل کی روشنی میں ثابت ہے کہ تقدیر پر ایمان رکھنا ایمان کے چھ ارکان میں سے ایک رکن ہے۔ یہ کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ نے چاہا وہ ہوگیا؛ اور جو نہیں چاہا وہ نہیں ہوا۔ پس جو کوئی اس پر ایمان نہ رکھتا ہو ؛ تووہ اللہ تعالیٰ پر حقیقی ایمان نہیں رکھتا۔ ہم پر واجب ہوتا ہے کہ تقدیر کے تمام مراتب پر بھی ایمان رکھیں۔ پس ہم ایمان رکھتے ہیں کہ بیشک اللہ تعالیٰ کو ہر ایک چیز کا علم ہے۔ اور اس نے وہ سب کچھ لوح محفوظ پر ایک کتاب میں لکھ رکھا ہے جو ہوا ؛ اور جو کچھ قیامت تک ہوگا۔ اور تمام تر امور اللہ تعالیٰ کی تخلیق و تقدیر اور تدبیر سے پیش آتے ہیں۔ ایمان بالقدر تب کامل ہوگا جب یہ علم بھی ہو کہ بیشک اللہ تعالیٰ اپنے بندوں میں سے کسی ایک کو اس کی مرضی کے خلاف پر مجبور نہیں کرتے۔ بلکہ انہیں اختیار دیا ہے کہ ان میں سے جو چاہے اطاعت گزاری کے کام کرے اور جو چاہے وہ نافرمانی کے کام کرے۔ [1]
Flag Counter