Maktaba Wahhabi

221 - 234
5۔ اُن لوگوں کی مذمت کی گئی ہے جن سے قسم طلب نہیں کی جاتی لیکن وہ اس کے باوجود قسمیں اٹھاتے ہیں۔ 6۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قرون ثلاثہ یا قرون اربعہ کی مدح فرمائی ہے اور ان کے بعد جو حالات پیدا ہونے والے تھے، آپ نے ان کی پیش گوئی بھی فرمادی۔ 7۔ اور ان لوگوں کی مذمت بھی فرمائی جو گواہی طلب کیے بغیر گواہی دینے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔ 8۔ یہ کہ امت کے اسلاف، اولاد کی اسلامی تربیت کی خاطر انہیں گواہی اور عہد پر قائم رکھنے کے لیے سزا دیا کرتے تھے۔ شرح الباب: یہ باب:(ما جَآ فی کَثْرَۃِ الْحَلْفِ)’’اس باب میں بکثرت سے قسمیں کھانے کی ممانعت کا بیان ہے۔‘‘ قسم کی اصل یہ ہے کہ جس معاملہ کی تاکید مقصود ہو؛ اس کے لیے قسم کو مشروع ٹھہرایا گیا ہے۔ اس میں خالق سبحانہ و تعالیٰ کی تعظیم بھی ہے۔ اس لیے یہ واجب ہے کہ انسان اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کی قسم نہ اٹھائے۔ اور غیر اللہ کی قسم شرک قرار دیا گیاہے۔ اور اللہ تعالیٰ کی تعظیم کا تقاضا یہ ہے کہ صرف سچی قسم ہی اٹھائی جائے؛[جھوٹی قسم ہرگز نہ اٹھائی جائے۔]اور اس تعظیم کا تقاضا یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ کے اسم مبارک کا احترام بجا لایا جائے ؛ اور کثرت کے ساتھ قسم نہ اٹھائے۔ کیونکہ جھوٹ قسم اور کثرت سے قسم اٹھانا اللہ تعالیٰ کی تعظیم کے خلاف ہے؛ حالانکہ توحید کی اصل روح اللہ تعالیٰ کی تعظیم ہے۔
Flag Counter