Maktaba Wahhabi

233 - 234
اور صحیح بخاری کی ایک دوسری روایت میں ہے: ((یَجْعَلُ السَّمٰوٰتِ عَلٰی اِصْبَعٍ وَ الْمَآئَ وَ الثَّرٰی عَلٰی اِصْبَعٍ وَ سَآئِرَ الْخَلْقِ عَلٰی اِصْبَعٍ)) [1] ’’اللہ تعالیٰ قیامت کے دن آسمانوں کو ایک انگلی پر، پانی اور نمناک مٹی کو ایک انگلی پر اور باقی ساری مخلوقات کو ایک انگلی پر رکھے گا۔‘‘ اور صحیح مسلم میں حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے مرفوع روایت ہے،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَطْوِی اللّٰهُ السَّمَاوَاتِ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ ثُمَّ یَاْخُذُھُنَّ بِیَدِہَ الْیُمْنٰی ثُمَّ یَقُوْلُ اَنَا الْمَلِکُ اَیْنَ الْجَبَّارُوْنَ اَیْنَ الْمُتَکَبِّرُوْنَ ثُمَّ یَطْوِی الْاَرْضِیْنَ السَّبْعَ ثُمَّ یَاْخُذُھُنَّ بِشِمَالِہٖ ثُمَّ یَقُوْلُ اَیْنَ الْجَبَّارُوْنَ اَیْنَ الْمُتَکَبِّرُوْنَ۔))[2] ’’ اللہ قیامت کے دن آسمانوں کو لپیٹ کر اپنے داہنے ہاتھ میں پکڑے گا اور فرمائے گا:میں بادشاہ ہوں۔ کہاں ہیں جنہوں نے دنیا میں خود کو سرکش اور متکبر سمجھا؟ پھر ساتوں زمینوں کو لپیٹ کر اپنے بائیں ہاتھ میں لے لے گا اور فرمائیگا: میں بادشاہ ہوں۔کہاں ہیں جنہوں نے دنیا میں خود کو سرکش اور متکبر سمجھا؟۔‘‘ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں: ((ما السماوات السبع والأرضون السبع وما فِیہِما فِی کفۃِ الرحمنِ إِلا کخردلۃ فِی یدِ أحدِکم۔))[3] ’’قیامت کے دن ساتوں آسمان اور ساتوں زمینیں اللہ تعالیٰ کی مٹھی میں ایسے ہوں گی جیسے تم میں سے کسی کے ہاتھ میں رائی کا دانہ۔‘‘ امام ابن جریر رحمۃ اللہ علیہ باسند روایت کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (ما السماوات السبع فِی الکرسِیِ إِلا کدراہِم سبعۃ ألقِیت فِی ترس۔)) ’’اللہ تعالیٰ کی کرسی کے ساتھ سات آسمانوں کو یوں نسبت ہے جیسے سات درہم کسی ڈھال میں رکھے ہوں۔‘‘ حضرت ابوذر غفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ((ما الکرسِی فِی العرشِ إِلا کحلقۃ مِن حدِید ألقِیت بین ظہری فلاۃ مِن الأرضِ۔)) [4] ’’ اللہ تعالیٰ کی کرسی اس کے عرش کے مقابلہ میں یوں ہے جیسے لوہے کا چھلا کسی وسیع و عریض میدان میں رکھا ہو۔‘‘ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:
Flag Counter