Maktaba Wahhabi

33 - 234
((لَاُعْطِیَنَّ الرَّایَۃَ غَدًا رَجُلًا یُحِبُّ اللّٰهَ وَ رَسُوْلہُ؛ وَ یُحِبُہُ اللّٰهُ وَ رَ سُوْلُہُ یَفْتَحِ اللّٰهُ عَلٰی یَدَیْہِ))۔ فَبَاتَ النَّاسُ یَدُوْکُوْنَ لَیْلَتَھُمْ اَیُّھُمْ یُعْطَاھَا۔ فَلَمَّا اَصْبَحُوْا غَدَوْا عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کُلُّھُمْ یَرْجُوْ اَنْ یُّعْطَاھَا۔ فَقَالَ اَیْنَ عَلِیُّ ابْنُ اَبِیْ طَالِبٍ؟ فَقِیْلَ: ھُوَ یَشْتَکِیْ عَیْنَیْہِ۔‘‘ فَاَرْسَلُوْا اِلَیْہِ فَاُتِیَ بِہٖ فَبَصَقَ فِیْ عَیْنَیْہ وَ دَعَا لَہُ فَبَرِاَ کَاَنْ لَّمْ یَکُنْ بِہٖ وَجَعٌ۔ فَاَعْطَاہُ الرَّایَۃَ۔ فَقَالَ:((اُنْفُذْ عَلٰی رِسْلِکَ حَتّٰی تَنْزِلَ بِسَاحَتِھِمْ ثُمَّ ادْعُھُمْ اِلَی الْاِ سْلَامِ وَاَخْبِرْھُمْ بِمَا یَجِبُ عَلَیْھِمْ مِّنْ حَقِّ اللّٰهِ تَعَالٰی فِیْہِ فَوَاللّٰهِ لَاَنْ یَّھْدِیَ اللّٰهُ بِکَ رَجُلًا وَاحِدًا خَیْرٌ لَّکَ مِنْ حُمْرِ النِّعَمِ۔))[1] یَدُوکُوْنَ اَیْ یَخُوْ ضُوْنَ۔ ’’ میں کل ایسے شخص کو پرچم دوں گا جو اللہ تعا لیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت کرتا ہے اور اللہ تعا لیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم اس سے محبت کرتے ہیں۔ اس کے ہا تھ پر اللہ تعالیٰ فتح دے گا۔پس رات بھر صحا بہ رضی اللہ عنہم سوچتے رہے کہ یہ پرچم کس کو دیا جائے گا؟ صبح کے وقت تمام صحابہ کرام، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گئے اور ہر شخص کی یہ خواہش تھی کہ پرچم اسے دیا جائے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب کہاں ہیں ؟ صحابہ کرام نے عرض کی: ان کی آنکھ درد کر رہی ہے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے آدمی بھیج کر حضرت علی رضی اللہ عنہ کو بلالیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب علی رضی اللہ عنہ کی آنکھ میں لعاب دہن ڈالا اور دعا فرمائی؛ آپ رضی اللہ عنہ اسی وقت اس طرح تندرست ہو گئے جیسے ان کو کوئی دردہی نہ تھا۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جناب علی رضی اللہ عنہ کو پرچم دیا اور فرمایا: مجاہدین کو لے کر نکل جائو اور میدان معرکہ میں جا کر دم لو۔ اور پھر ان کو اسلام کی دعوت دینااور انہیں بتاناجو اللہ تعالیٰ کے حقوق ان پر عائد ہوتے ہیں۔اللہ کی قسم! اگراللہ آپ کے ہاتھ پر ایک آدمی کو ہدایت دے تو یہ تیرے لیے سرخ اونٹوں سے زیادہ بہتر ہے۔‘‘ اس باب کے مسائل: 1۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے متبعین کا انداز تبلیغ یہ ہے کہ وہ پہلے لوگوں کو اللہ کے دین کی دعوت دیتے ہیں۔ 2۔ اخلاص نیت کی بھی ترغیب ہے کیونکہ اکثر لوگوں کا حال یہ ہے کہ وہ دعوت الی الحق کے کام میں مخلص نہیں ہوتے بلکہ وہ لوگوں کو بالعموم اپنی ذات کی طرف بلاتے ہیں۔ 3۔ دعوت کے کاموں میں بصیرت سے کام لینا ضروری ہے۔ 4۔ توحید کا ایک تقاضا یہ بھی ہے کہ اللہ تعالیٰ کو ہر عیب اور نقص سے پاک تسلیم کیا جائے۔ 5۔ شرک کی ایک قباحت یہ بھی ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کے بارے میں گالی ہے۔
Flag Counter