Maktaba Wahhabi

51 - 234
کے طریقوں پر چلوگے‘‘[1] اس باب کے مسائل: 1۔ سور النجم کی آیات کی تفسیر واضح ہوتی ہے۔ 2۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین کی مطلوبہ صورت کی وضاحت؛[ذات انواط مقرر کرنے کے مطالبہ کی صحیح توجیہہ بھی معلوم ہوئی کہ وہ صرف تبرک کی خاطر ذات انواط مقرر کرانا چاہتے تھے ان کا مقصود اسے معبود بنانا نہ تھا]۔ 3۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے اپنی اس خواہش کا محض اظہار ہی کیا تھا۔ اسے عملی جامہ نہیں پہنایا تھا۔ 4۔ اور اس سے ان کا مقصود قرب الٰہی کا حصول ہی تھا کیونکہ ان کا خیال تھا کہ اللہ تعالیٰ اسے پسند فرماتا ہے۔ 5۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین جیسی عظیم ہستیوں پر شرک کی یہ قسم مخفی رہی تو عام لوگوں کا اس سے ناواقف رہنا زیادہ قرین قیاس ہے۔ 6۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے جو نیکیوں اور بخشش کے وعدے کیے گئے ہیں وہ دوسروں کو حاصل نہیں ہو سکتے۔ 7۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس بارے میں صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین کو معذور نہ جانا بلکہ آپ نے ان کی تردید کرتے ہوئے معاملے کی سنگینی ان تین جملوں میں بیان کی۔(اللّٰه اکبر! إِنہا السنن، لَتَرْ کَبُنَّ سُنَنَ مَنْ کَا نَ قَبْلَکُمْ)اللہ سب سے بڑا ہے۔ یہی تو گمراہی کے راستے ہیں۔ تم پہلی امتوں کے طریقوں پر چلو گے۔‘‘ان تین کلمات سے ان پر سخت انکار کیا۔ 8۔ سب سے اہم اور بڑی بات جو اصل مقصود ہے وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین سے یہ فرمانا ہے کہ تمہارا مطالبہ اور فرمائش بھی بنی اسرائیل جیسی ہے۔ انہوں نے کہا تھا: ’’اے موسی!ہمارے لیے بھی ایک معبود مقرر کر جس طرح ان کے معبود ہیں۔‘‘ 9۔ اس قسم کے مقامات کو متبرک اور مقدس نہ سمجھنا بھی توحید اور کلمہ توحید کا تقاضاہے۔ یہ ایک انتہائی دقیق اور پوشیدہ بات ہے۔ یہی وجہ ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین پر بھی یہ معاملہ مخفی رہ گیا تھا۔ 10۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتوی دیتے ہوئے قسم اٹھائی۔[تو معلوم ہوا کہ فتوی پر قسم اٹھانا جائز ہے]۔ 11۔ بیشک شرک شرک اکبربھی ہوتا ہے؛ اور شرک اصغر بھی۔ اسی وجہ سے صحابہ کرام اس مطالبہ پر مرتد نہیں ہوئے۔ 12۔ حضرت ابو واقد رضی اللہ عنہ کا یہ کہنا کہ اس وقت ہم نئے نئے مسلمان ہوئے تھے۔‘‘ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان میں دوسرے ایسے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین بھی تھے جن کو اس مسئلہ کا علم تھا[کہ ایسا کرنادرست نہیں]۔ 13۔ اظہار تعجب کے موقعہ پر اللہ اکبرکہنا جائز ہے۔ اس میں ان لوگوں کی تردید ہے جو اسے مکروہ سمجھتے ہیں۔ 14۔ [شرک و بدعت کے تمام] اسباب و ذرائع کا سدباب کرنا ضروری ہے۔
Flag Counter