Maktaba Wahhabi

69 - 234
سے کچھ بھی غیر اللہ کے بجا لاتا ہے؛ وہ مشرک ہے؛ سمجھ گئے ؛ تو اب ان تین ابواب اور بعد والے ابواب کا سمجھنا آپ کے لیے آسان ہو جائے گا۔ اس میں کوئی شک و شبہ نہیں کہ نذر[پوری کرنا]اللہ تعالیٰ کی عبادت کا کام ہے؛ اور اس پورا کرنے والوں کی اللہ تعالیٰ نے تعریف کی ہے۔ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان نذور کے پورا کرنے کا حکم دیا ہے جو اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں ہوں۔ اورہر وہ کام جس کی تعریف شارع علیہ السلام نے کی ہو؛ یا وہ کام کرنے والوں کی ثنائے خیر بیان کی ہو؛ یا اس کا حکم دیا ہو؛ تووہ کام کرنا عبادت ہے۔ بیشک عبادت ایک جامع نام ہے ؛ جو ہر اس ظاہری و باطنی قول و فعل کو شامل ہے جسے اللہ تعالیٰ پسند کرتے ہوں ؛ اور اس کے کرنے پر راضی ہوتے ہوں۔‘‘نذر بھی انہی کاموں میں سے ایک ہے۔ ایسے ہی اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ ہر قسم کے شرو برائی سے بچنے کے لیے صرف اور صرف اس سے پناہ طلب کی جائے۔ مشکل اوقات میں مشقت کے خاتمہ اور مشکل کشائی کے لیے صرف اللہ تعالیٰ سے فریاد کی جائے۔ پس یہ کام صرف اللہ کے لیے کرنا ایمان اور توحید ہے؛ اور انہیں غیر اللہ کے لیے بجا لانا اللہ تعالیٰ کی برابری اور شرک ہے۔ دعااوراستغاثہ میں فرق: دعا عام ہے جو ہر حال میں ہوتی ہے۔ جب کہ استغاثہ(فریاد)ایک خاص دعا ہے۔استغاثہ کا معنی ہے: فریاد کرنا۔ یعنی شدید دکھ اور پریشانی میں فریاد کرنا۔ یہ تمام امور صرف اور صرف ایک اللہ تعالیٰ سے ہی ہوسکتے ہیں۔ وہی پکارنے والوں کی دعاؤں کو سنتا ہے؛ اور پریشان حال لوگوں کی پریشانی کو دور کرتا ہے۔ پس جو کوئی اللہ تعالیٰ کو چھوڑ کر کسی غیر کو پکارتا ہے؛ خواہ وہ نبی ہو یا فرشتہ ؛ ولی ہو یا کوئی دیگر؛ یا پھر ان سے فریاد رسی چاہتا ہے؛ یا ایسے امور میں غیر اللہ سے مدد چاہتا ہے جن پر اللہ تعالیٰ کے علاوہ کسی کی کوئی دسترس یا قدرت نہیں ؛ تو ایسا انسان کافر اور مشرک ہے۔ یہ انسان نہ صرف دین اسلام سے خارج ہو جاتا ہے؛ بلکہ عقل سے بھی خالی ہو جاتا ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ مخلوق میں سے کوئی ایک بھی نہ ہی کسی قسم کا کوئی فائدہ پہنچاسکتا ہے اور نہ ہی تکلیف اور ضرر کا خاتمہ کرسکتا ہے؛ نہ ہی اپنی ذات سے اور نہ ہی کسی دوسرے سے۔ بلکہ تمام کے تمام لوگ اپنے تمام تر امور میں صرف اور صرف ایک اللہ تعالیٰ کی بارگاہ کے محتاج ہیں۔
Flag Counter