Maktaba Wahhabi

71 - 234
’’ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جنگ اُحد میں زخمی کر دیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے دو دانت شہید کر دیئے گئے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسی قوم کیسے کامیاب ہو گی جس نے اپنے ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو زخمی کر دیا ہے؟ اس پر آیت نازل ہوئی کہ ’’(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم) فیصلہ کے اِختیارات میں آپ کا کوئی حصہ نہیں۔‘‘ صحیح بخاری میں سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو نمازِ فجر کی دوسری رکعت میں(جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے کھڑے ہوئے تو: سَمِعَ اللّٰهُ لِمَنْ حَمِدَہٗ رَبَّنَاا وَ لَکَ الْحَمْدکے بعد یہ فرماتے ہوئے سنا: ((اَللّٰھُمَّ الْعَنْ فُلَانًا وَّ فُلَانًا)) ’’اے اللہ! فلاں اور فلاں شخص پر لعنت فرما۔‘‘اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: ﴿لَیْسَ لَکَ مِنَ الْاَمْرِ شَیْئٌ﴾[4069، 4559 و مسند احمد:2 / 145] ’’(اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم!) اس معاملے میں آپ کو کچھ بھی اختیار نہیں۔‘‘ ایک روایت کے مطابق آپ صلی اللہ علیہ وسلم، صفوان بن امیہ، سہیل بن عمرو اور حارث بن ہشام پر بددعا کرتے تھے تو یہ آیت نازل ہوئی: ﴿لَیْسَ لَکَ مِنَ الْاَمْرِ شَیْئٌ﴾(صحیح البخاری، المغازی، باب لیس لک مِن الأمرِ ح:4070) ’’(اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم!) اس معاملے میں آپ کو کچھ بھی اختیار نہیں ‘‘[1] صحیح بخاری ہی میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ فرماتے ہیں: ((قَامَ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم حِیْنَ اَنْزِلَ عَلَیْہِ:﴿وَ اَنْذِرْ عَشِیْرَتَکَ الْاَقْرَبِیْنَ﴾ فَقَالَ: یَا مَعْشَرَ قُرَیْشٍ اَوْ کَلِمۃً نَحْوَھَا! اِشْتَرُوْا اَنْفُسَکُمْ لَا اُغْنِیْ عَنْکُمْ مِّنَ اللّٰهِ شَیْئًا۔ یَا عَبَّاسَ بْنَ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ! لَا اُغْنِیْ عَنْکَ مِنَ اللّٰهِ شَیْئًا۔ یَا صَفِیَّۃَ عَمَّۃَ رَسُوْلِ اللّٰهِ! لَا اُغْنِیْ عَنْکِ مِنَ اللّٰهِ شَیْئًا۔ وَ یَا فَاطِمَۃَ بِنْتَ مُحَمَّد!ٍ سَلِیْنِیْ مِنْ مَّالِیْ مَا شِئْتِ لَا اُغْنِیْ عَنْکِ مِنَ اللّٰهِ شَیْئًا۔))[2] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر جب یہ آیت نازل ہوئی کہ ’’اپنے قریبی رشتہ داروں کو اللہ کے عذاب سے ڈرائیے‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر فرمایا: ’’اے قریش کی جماعت! اپنی جانوں کو بچاؤ، کیونکہ اللہ تعالیٰ کے ہاں میں تمہارے کسی کام نہ آؤں گا۔[3] اے عباس بن عبدالمطلب!میں آپ کو کچھ کام نہیں آؤں گا؛ اے پھوپھی صفیہ رضی اللہ عنہا! میں آپ
Flag Counter