Maktaba Wahhabi

85 - 234
اپنی خواہشات اور حاجات کی تکمیل اور اپنی قوتوں کے نفاذ میں اس کی بارگاہ کے فقیر اور نیاز مند ہیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے اس بدگمانی پر رد کیا ہے ؛ اور یہ واضح کیا ہے کہ ہر قسم کی شفاعت و سفارش صرف اورصرف اللہ تعالیٰ کے اختیار میں ہے۔ جیسے تمام جہانوں کی بادشاہی صرف اسی کو سزا وار ہے۔ اور یہ کہ اس کی اجازت کے بغیر اس کی بارگاہ میں کوئی بھی کسی کی بھی سفارش نہیں کرسکتا۔ اور اللہ تعالیٰ صرف اسی کے لیے سفارش کی اجازت دیں گے جس کے قول اور عمل سے وہ راضی ہوں۔ اور اللہ کی رضامندی خالص عمل اور توحید کے بغیر ممکن نہیں۔ پس اللہ تعالیٰ نے واضح کردیا کہ شفاعت میں مشرک کا کوئی حصہ یا نصیب نہیں ہے۔ اور یہ بھی واضح کردیا ہے کہ: مثبت شفاعت بھی اللہ تعالیٰ کی اجازت سے ہی ہوگی۔ اوریہ صرف اہل اخلاص موحدین کے لیے ہوگی ؛ جو کہ اس کی طرف سے سراسر رحمت اور شفاعت کرنے والے کی کرامت ہے۔ اوراس کی رحمت اور ذریعہ معافی ہے مشفوع کے لیے۔ یہ شفاعت حقیقت میں مقام محمود ہے۔ وہ مقام جس کی اجازت صرف محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا ہو گی۔ اس عقیدہ کی تفصیل پر کتاب و سنت کے دلائل موجود ہیں۔ اس موقع پر مصنف رحمۃ اللہ علیہ نے امام تقی الدین رحمۃ اللہ علیہ کا کلام نقل کیا ہے جوکہ اس بحث میں کافی و شافی ہے۔ پس یہاں پر مقصود یہ ہے کہ: وہ دلائل ذکر کئے جائیں جو ہر اس وسیلہ اور سبب کے باطل ہونے پر دلالت کرتے ہیں جو مشرکین اپنے جھوٹے معبودوں سے جوڑے ہوئے ہیں۔ اوریہ کہ ان معبودوں کے اختیار میں کچھ بھی نہیں۔ نہ ہی ذاتی طور پر ؛ اور نہ ہی کسی دوسرے کی معاونت سے اور نہ ہی غلبہ کے طور پر۔ اور نہ ہی انہیں سفارش کرنے پر کوئی زور حاصل ہے۔ بلکہ یہ تمام امور صرف اور صرف اللہ وحدہ لاشریک کے اختیار میں ہیں۔تو یہ بات متعین ہوگئی کہ معبود برحق بھی صرف وہی ایک ہی ہستی ہے۔[1]
Flag Counter