Maktaba Wahhabi

135 - 190
وہ ان میں سے ہے ، وہ اپنے دل میں موجود عاجزی اور درویشی، سے زیادہ کا اظہار کرے۔‘‘ [1] ۲: علامہ خطابی رقم طراز ہیں :’’کپڑے کا ذکر مثال کی غرض سے ہے اور مراد یہ ہے، کہ وہ جھوٹا ہے، جیسے کہ گھٹیا کاموں سے محفوظ شخص کو [طاہر الثوب] [پاک کپڑے والا] کہا جاتا ہے، اور اس سے مقصود وہ شخص خود ہی ہوتا ہے۔‘‘ [2] ۳: علامہ ابو سعید ضریرنے بیان کیا:’’ اس سے مراد جھوٹی گواہی دینے والا ہے ، وہ بسا اوقات دو کپڑے عاریتاً لے کر (اپنے آپ کو) باوقار ظاہر کرتا ہے ، تاکہ وہ دوسروں کو فریب دے سکے ، کہ اس کی گواہی قابل قبول ہے۔‘‘ [3] ۴: علامہ ابن التین بیان کرتے ہیں :’’اس سے مراد وہ شخص ہے، جو امانت رکھے ہوئے یا عاریتاً لیے ہوئے دو کپڑے پہنتا ہے اور لوگ سمجھتے ہیں ، کہ وہ کپڑے اس کے ذاتی ہیں ، لیکن وہ کپڑے اس کے پاس ہمیشہ نہیں رہتے اور اس کے جھوٹ کا پول کھل جاتاہے۔آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے سوال کرنے والی خاتون کو اس کی ذکر کردہ حرکت سے منع فرمایا ، کیوں کہ اس کی بنا پر خاوند اور سوکن کے درمیان خرابی اور باہمی نفرت کے پیدا ہونے ، اور اس کی بات کے جادو کی طرح ،ان کے درمیان جدائی ڈالنے کا اندیشہ تھا۔‘‘ [4] ۵: علامہ زمخشری تحریر کرتے ہیں :’’ (الْمُتَشَبِّعُ) یعنی سَیر ہونے والے سے مشابہت کی کوشش کرنے والا ، اگرچہ وہ سیر نہ ہوا ہو۔ اور یہ استعارہ کے طور پر
Flag Counter