Maktaba Wahhabi

180 - 190
(۱۰) مزاحاً جھوٹ بولنا بعض لوگ مزاح کی خاطر جھوٹ بولتے ہیں ۔ شریعت اسلامیہ میں اس سے بچنے کی تاکید فرمائی گئی ہے۔ توفیق الٰہی سے ذیل میں قدرے تفصیل سے اس بارے میں گفتگو پیش کی جارہی ہے: ا:جھوٹ کا سنجیدگی و مذاق میں نادرست ہونا: حضرات ائمہ وکیع ، ھناد اور بخاری نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان فرمایا: ’’ لَا یَصْلُحُ الْکَذِبُ فِيْ جِدٍّ وَلَا ھَزَلٍ۔‘‘ [1] ’’جھوٹ نہ سنجیدگی میں درست ہے اور نہ مذاق میں ۔‘‘ امام بخاری نے اس پر درج ذیل باب قائم کیا ہے: [بَابٌ لَا یَصْلُحُ الْکَذِبُ] [2] [جھوٹ کے نادرست ہونے کے متعلق باب] ب: مزاحاً جھوٹ ترک کیے بغیر ایمان کا نا مکمل رہنا: امام احمد نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’ لَا یُوْمِنُ الْعَبْدُ الْإِیْمَانَ کُلَّہُ حَتَّی یَتْرُکَ الْکَذِبَ مِنَ الْمُزَاحَۃِ ،
Flag Counter