وَیَتْرُکَ الْمَرَائَ وَإِنْ کَانَ صَادِقًا۔‘‘ [1]
’’بندہ تب تک مکمل ایمان والا نہیں ہوتا ، جب تک کہ وہ مزاحاً جھو ٹ نہ چھوڑ دے ، اور جب تک کہ و ہ جھگڑا نہ چھوڑ دے ، اگرچہ وہ سچا [ہی] ہو۔‘‘
اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے واضح طور پر بیان فرمایاہے، کہ دو باتوں کے بغیر [کتاب وسنت میں بیان کردہ دیگر باتوں کے ساتھ ساتھ]ایمان مکمل نہیں ہوتا اور ان دونوں میں سے ایک بات مزاحاً جھوٹ کا ترک کرنا ہے۔
ج: مزاحاً ترک جھوٹ پر وسط جنت میں گھر کی ضمانت:
امام ابو داود نے حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے ، کہ انہوں نے بیان کیا ، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
’’ أَنَا زَعِیْمٌ بِبَیْتٍ فِيْ رَبَضِ الْجَنَّۃِ لِمَنْ تَرَکَ الْمِرَائَ ، وَإِنْ کَانَ مُحِقًّا ، وَبِبَیْتٍ فِيْ وَسَطِ الْجَنَّۃِ لِمَنْ تَرَکَ الْکَذِبَ ، وَإِنْ کَانَ مَازِحًا، وَبِبَیْتٍ فِيْ أَعْلَی الْجَنَّۃِ لِمَنْ حَسَّنَ خُلَقَہُ۔‘‘ [2]
’’میں جنت کے گردو پیش میں اس شخص کے لیے گھر کا ضامن ہوں ، جو جھگڑا چھوڑ دے ، اگرچہ وہ حق پر ہو ، اور اس شخص کے لیے جنت کے
|