Maktaba Wahhabi

152 - 190
ذکر کیا ہے: [بَابُ مَا قِیْلَ فِي شَھَادَۃِ الزُّوْرِ لِقُوْلِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ: {وَالَّذِیْنَ لَا یَشْھَدُوْنَ الزُّوْرَ} ] [جھوٹی گواہی کے بارے میں جو کہا گیا ہے ، اس کے متعلق باب اللہ تعالیٰ کے ارشاد کی بنا پر : (اور وہ لوگ جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے۔) ] [1] حافظ ابن حجر نے اپنی شرح میں لکھا ہے:’’امام بخاری کے قول (جھوٹی گواہی کے بارے میں جو کہا گیا ہے)سے مراد یہ ہے ،کہ اس کی سنگینی اور اس کے متعلق وعید کے بارے میں امام بخاری نے ارشادِ ربانی: {وَالَّذِیْنَ لَا یَشْھَدُوْنَ الزُّوْرَ} کے ساتھ اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے ، کہ اس میں جھوٹی گواہی دینے والوں کی مذمت کی گئی ہے۔ [2] (۸) مال کی خاطر جھوٹی قسم کھانا جھوٹ کی قبیح ترین صورتوں میں سے ایک یہ ہے ، کہ کوئی شخص دنیاوی حقیر مال کی خاطر جھوٹی قسم کھائے۔ ا: اس گناہ کی سنگینی: اس گناہ سے روکنے اور اس کے کرنے والے کے بُرے انجام کے متعلق متعدد نصوص وارد ہوئی ہیں ،انہی میں سے ایک درج ذیل ہے: {إِنَّ الَّذِیْنَ یَشْتَرُوْنَ بِعَھْدِ اللّٰہِ وَأَیْمَانِھِمْ ثَمَنًا قَلِیْلًا أُولٰٓئِکَ لَا خَلَاقَ لَھُمْ فِی الْاٰخِرَۃِ وَ لَا یُکَلِّمُھُمْ اللّٰہُ وَ لَا یَنْظُرُ إِلَیْھِمْ یَوْمَ الْقِیٰمَۃِ وَ لَا یُزَکِّیْھِمْ وَ لَھُمْ عَذَابٌ اَلِیْمٌ}[3]
Flag Counter