Maktaba Wahhabi

170 - 190
نہ ان کی طرف دیکھیں گے ، نہ ان کا تزکیہ فرمائیں گے اور ان ہی کے لیے درد ناک عذاب ہے: [پہلی قسم] ویران جگہ میں زائد از ضرورت پانی والا ، لیکن وہ مسافر کو اس سے لینے نہ دے [ دوسری قسم] عصر کے بعد سودا بیچنے والا ، کہ وہ قسم کھائے ،کہ اس نے اس [چیز] کو اس اس قیمت سے خریدا ہے ، وہ [گاہک] اس کو سچا سمجھے، حالانکہ وہ ایسے نہ ہو۔ [تیسری قسم] صرف دنیا کی خاطر کسی امام کی بیعت کرنے والا ، اگر وہ اس کو دنیوی فائدہ پہنچائے ، تو وفا کرے ، وگرنہ بے وفائی کرے۔‘‘ اس حدیث شریف میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے مال بیچنے کی غرض سے جھوٹی قسم کی یہ صورت بتلائی ہے ،کہ سودا فروخت کرنے والا ، اپنی قیمت خرید غلط بتلاتا ہے اور گاہک کو یقین دلانے کی خاطر جھوٹی قسم کھاتا ہے۔ علامہ قرطبی شرح حدیث میں تحریر کرتے ہیں : اس نے جھوٹ بول کر اپنی قیمت خرید زیادہ بتلائی۔ اس نے اللہ تعالیٰ کی جھوٹی قسم کھا کر ان کے اسم مبارک کی اہانت کی اور ناحق دوسرے شخص کامال حاصل کیا ، اس طرح اس نے کبیرہ گناہوں کو جمع کیا اور اس شدید وعید کا مستحق قرار پایا۔ [1] جھوٹی قسم کا ذکر کرتے ہوئے نمازِ عصر کے بعد کے وقت کا خصوصی طور پر ذکر کرنے کی حکمت بیان کرتے ہوئے علامہ قرطبی نے تحریر کیا ہے:میرے خیال میں اس کی وجہ یہ ہے، کہ نمازِ عصر درمیانی نماز [الصلاۃ الوسطیٰ] ہے اور اس نماز کی شان و عظمت باقی نمازوں کے مقابلے میں زیادہ ہے ، اس لیے اس نماز کے ادا کرنے والے کو چاہیے ، کہ وہ اس کے بعد اپنے دین کی حفاظت اور زیادہ کرے ، اور اپنی قسموں کا دیگر نمازوں کے بعدکی قسموں سے زیادہ خیال رکھے ، کیوں کہ نماز تو بے حیائی اور برائی
Flag Counter