Maktaba Wahhabi

101 - 372
٭ مولانا ابوالاعلیٰ مودودی رحمہ اللہ اس کاجواب یوں دیتے ہیں ان تمام مقامات پر شرطیہ الفاظ کواگر شرطیہ حکم قرار دیاجائے تواس سے شریعت کی صورت ہی مسخ ہوکر رہ جائے گی۔مثال کے طور پر دیکھیے عرب کے لوگ اپنی لونڈیوں کو پیسہ کمانے پر زبردستی مجبور کرتے تھے ان کی ممانعت ان الفاظ میں فرمائی گئی۔ ﴿لَاتُکْرِہُوْا فَتَیَاتِکُمْ عَلَی الْبِغَاء اِنْ اَرَدْنَ تَحَصُّنًا﴾۷؎ کیا اس آیت کا یہ مطلب لینا صحیح ہوگا کہ یہ حکم صرف لونڈیوں کے متعلق ہے۔اور اگر لونڈیاں زناسے نہ بچنا چاہتی ہوں توان سے پیشہ کرایا جاسکتاہے۔۸؎ گویا مولانا کی صراحت یہ ہے کہ سورۃ النساء کی آیت میں شرطیہ الفاظ۔﴿وَاِنْ خِفْتُمْ اَلَّاتُقْسِطُوْا﴾شرط حکم کا فائدہ نہیں دیتے ہیں اوریہی مطلب صحیح ہے۔ ٭ مولانا امین احسن اصلاحی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’یہاں بعض لوگوں کے ذہن میں یہ شبہ پیدا ہوگا کہ اسلام میں تعدد ازواج کی اجازت مطلق نہیں ہے بلکہ یتیموں کی مصلحت کے ساتھ مقید ہے بلکہ یہ ہے کہ یتامی کی مصلحت کے نقطہ نظر سے تعددازواج کے اس رواج سے فائدہ اٹھانے کی اجازت دی گئی ہے جوعرب میں تھا البتہ اس کو چار تک محدود کردیاگیا ہے اگر مقصود تعدد ازواج کو یتیموں کی مصلحت کے ساتھ مقیدکرناہوتاتو اس کے لیے اسلوب بیان اس سے بالکل مختلف ہوتا۔…الخ‘‘ ۹؎ گویا اس آیت سے واضح ہے کہ تعددازواج کے اصول کو معاشرتی مصلحت کے لیے استعمال کیا جائے نہ کہ نظریہ ضرورت کے تحت اجازت کا غلط مفہوم لیا جائے۔اورقرآن کی آیات کے مفہوم بگاڑنے کی کوشش کی جائے۔ چار پر اکتفاء کا فائدہ ٭ امام محمدبن ادریس الشافعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کاطریقہ اللہ کی طرف سے بیان کردہ ہے وہ اسی بات پر دلالت کررہاہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ کسی کے لیے چار سے زیادہ بیویاں رکھنا جائزنہیں ہے۔‘‘۱۰؎ اس قولِ شافعی پر تمام علماء کا اجماع ہے،جس میں شیعہ کے ایک گروہ سے یہ بیان کیا جاتا ہے کہ چار سے زیادہ بیویاں یا بقول بلاحصر شادیاں کر نا جائز ہے اور چار سے بڑھ کر نوتک بیویاں رکھنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔اوراس کی دلیل انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے دلیل لی ہے۔جس کا ثبوت صحیحین میں ہے۔ ٭ امام قرطبی رحمہ اللہ مذکورہ تاویل کا رد کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’جان لوکہ یہ جومثنی،ثلٰث اور رباع کا عدد ہے یہ نوکے جواز پر دلالت نہیں کرتا۔جیسا اس شخص نے کہا جس کی سمجھ کتاب وسنت سے دور ہے۔اورجوشخص اس چیز پر اعراض کرے جس پر اسلاف چل رہے تھے اوراس کا خیال ہے کہ ’’واو ‘‘جمع کے لیے ہے۔اس نے اس موقف کواس بات سے مضبوط کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نونکاح کیے اورانہیں اپنی عصمت میں جمع کیا۔جواس جہالت کی طرف گئے اوریہ بات کی وہ بعض شیعہ اور ظاہری ہیں۔انہوں نے مثنی کوا ثنین،اثنین کی طرح اوراسی لیے ثلاث اور رباع کوبھی ایسے ہی کردیا۔۱۱؎
Flag Counter