Maktaba Wahhabi

155 - 372
حضرت اسماء بنت ابی بکر ال صدیق رضی اللہ عنہ بیان فرماتی ہیں: ’’زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے مجھ سے شادی کی اور آپ رضی اللہ عنہ کے پاس مال یا کوئی دوسرا ساز و سامان نہ تھا سوائے گھوڑے اور اونٹ کے‘ تو میں ان کے گھوڑے کو گھاس دانہ ڈالتی تھی‘‘۔مسلم کی روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ:’’میں اُن کے گھوڑے کی دیکھ بھال کرتی تھی‘ ان کے اونٹ کے لیے کھجور کی گٹھلیاں کوٹتی تھی‘ پانی نکالتی تھی اور پانی نکالنے والے چمڑے کے ڈول کو سی بھی لیتی تھی اور آٹا گوندھتی تھی۔میں دو میل کے فاصلے سے گٹھلیاں اٹھا کر لاتی تھی یہاں تک کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مجھے خادم مہیا کر دیا جو گھوڑے کی نگرانی میں مجھے کفایت کر جاتا تھا‘ اور اس غلام نے تو جیسے مجھے آزاد کروا دیا ہو ایک روز میں اپنے سر پر گٹھلیاں رکھے واپس آ رہی تھی تو مجھے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا اور کہا ’’اِخْ اِخْ‘‘ یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی کو بٹھانے لگے تاکہ مجھے اپنے پیچھے سوار کر سکیں‘ تو مجھے شرم محسوس ہوئی کہ مَردوں کے ساتھ چلوں۔مجھے زبیر رضی اللہ عنہ اور اُن کی غیرت یاد آ گئی‘ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ غیر ت مند تھے۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سمجھ لیا کہ میں شرم محسوس کر رہی ہوں۔پھر میں زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس آئی اور ان کو تمام قصہ سنایا تو انہوں نے کہا:’’ اللہ کی قسم!تیرا سر پر گٹھلیاں اٹھانا،مجھے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ،تیرے سوار ہونے سے زیادہ بھاری گزرا۔‘‘۷؎ 3۔خاوند کواپنی توجہ ‘وقت ‘محبت اور اسبابِ راحت فراہم کرے اس عورت میں کوئی خیر نہیں،جو اپنے خاوند کو اِس حال میں ملے کہ اسکا دل تنگ ہو،ماتھے پر تیوری چڑھی ہوئی ہو،کپڑے میلے ہوں،بدن پر گندگی ہو،اداسی چھائی ہو،چہرہ پژمُردہ ہو۔ایسی حرکات کر کے عورتیں شیطان کیلئے دروازہ کھول دیتی ہیں اور لڑائی جھگڑے اور اختلاف کا راستہ آسان بنا دیتی ہیں۔ایسی حرکات ازدواجی زندگی کی بنیادوں کو منہدم کرنے کیلئے کافی ہیں اور خاندانی نظام کو بگاڑنے میں عورت کی ایسی حرکات کا بہت عمل دخل ہوتا ہے۔پس عورت کو ایسی بری عادات سے بچنا چاہیے اور اسے خاوند کو مسکراہٹ اور فرحت کے ساتھ ملنا چاہیے۔اسے چاہیے کہ تمام امور میں اپنے خاوند کی خوشی اور رضا کی متلاشی رہے اور جب خاوند سے ملے تو خوشبو لگا کر ‘ میک اپ کر کے‘ جسم کو صاف ستھرا کر کے ملے۔اسی طرح اپنے کپڑوں اور گھر کے سازو سامان کو بھی صاف رکھے اور اپنے آپ سے پسینہ اور میل کی بدبو کو دور کرتی رہے۔اپنے خاوند کے سامنے ایسے کھانے تیار کر کے پیش کرے جن کی وہ فرمائش کرے اور جن میں اسکی رغبت ہو۔ جب عور ت یہ کام کرے گی تو وہ ان عورتوں میں سے ہو گی جن کے بارے میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے گواہی دی ہے کہ وہ بہترین عورتیں ہیں۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ کون سی عورت بہترین ہے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلَّتِیْ تَسُرُّہٗ اِذَا نَظَرَ)) ۸؎ ’’وہ عورت جو اپنے خاوند کو خوش کر دے جب وہ اُس کی طرف دیکھے۔‘‘ ایک بزرگ خاتون نے اپنی بیٹی کو شادی کے وقت درج ذیل نصیحت کی:اے میری بچی!اپنے بدن کی صفائی سے غافل نہ ہونا‘ بے شک بدن کا صاف رکھنا تیرے چہرے کو روشن کر دے گا‘ تیرے شوہر کی تیرے ساتھ محبت میں اضافے کا باعث ہو گا‘ تجھ سے مختلف امراض اور بیماریوں کو دُور کر دے گا اور تیرے جسم کو عمل پر آمادہ کرے گا۔بدبودار عورت طبیعت پر ناگوار گزرتی ہے اور آنکھیں اور کان اس سے نفرت کرتے ہیں۔اور جب تو اپنے شوہر سے ملے تو ہنستے مسکراتے چہرے کے ساتھ مل‘ کیونکہ محبت جسم ہے اور اس کی روح چہرے کی تروتازگی ہے۔
Flag Counter