Maktaba Wahhabi

157 - 372
’’جب عورت پانچ وقت کی نماز ادا کرے‘(رمضان کے) مہینے کے روزے رکھے‘ اپنی شرم گاہ کی حفاظت کرے اور اپنے شوہر کی اطاعت کرے تو اپنے ربّ کی جنت میں داخل ہو جائے گی۔‘‘ 3۔شوہر کی ناشکری نہ کرے اور اسکے ساتھ حسن سلوک کرے عورت کو چاہیے کہ اپنے شوہر کے حق کو،اپنی ذات اور اپنے باقی رشتہ داروں کے حقوق پر ترجیح دے۔شوہر کے ساتھ حسن سلوک کرنے سے مراد یہ ہے کہ اس کے گھر والوں کا احترام کرے اور خاص طو رپر اس کی ماں کا‘ کیونکہ وہ اس کی شادی کا سبب بنتی ہے۔اسے چاہیے کہ گھر کی ذمہ داری اور باگ ڈور،اپنے شوہر کی ماں کے سپرد کر دے‘ اس کی بات مانے اور اس کی نصیحتوں پر عمل کرے۔اکثر اوقات ماں اور بیوی کے درمیان اختلافات،نکاح کے ٹوٹنے کا باعث بن جاتے ہیں یا پھر خاوند،ماں کی نافرمانی کرنے لگ جاتے ہیں اور اپنے ربّ کی رضا حاصل نہ کرنے کی وجہ سے خسارہ میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ شوہر کے ساتھ حسن سلوک میں یہ بھی داخل ہے کہ جو وہ گھر میں لے کر آتا ہے اس پر اس کا شکریہ ادا کرے‘ چاہے وہ کھانے کی چیز ہو‘ کپڑے ہوں‘ پینے کی چیز ہو‘ پھل ہوں یا گھر کا سامان وغیرہ ہو‘ کیونکہ منحوس عورتوں کی نشانی ہے کہ وہ اچھی باتوں پر تعریف نہیں کرتیں اور شوہر کے احسانات کا انکار کرتی ہیں۔ شوہر کا شکر ادا نہ کرنا اور اس کے اچھے سلوک کا انکار کرنا یہ اُن صفات میں سے ہے جو کہ اکثر عورتوں کو جہنم میں داخل کریں گی‘ خاص طور پر دوسری خصلت کہ عورت کا کثرت سے اپنے شوہر کو لعن طعن کرنا‘جہنم میں جانے کاسبب بنے گا۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((یَا مَعْشَرَ النِّسَائِ تَصَدَّقْنَ فَاِنِّیْ رَاَیْتُکُنَّ اَکْثَرَ اَھْلِ النَّار:فَقُلْنَ وَبِمَا ذٰلِکَ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ:تُکْثِرْنَ اللَّعْنَ وَتَکْفُرْنَ الْعَشِیْرَ)) ۱۲؎ ’’اے عورتوں کی جماعت!تم صدقہ کیا کرو‘ کیونکہ میں تم کو دیکھتا ہوں کہ تم اکثر جہنم میں ہو‘‘۔انہوں نے کہا:اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم!ایسا کیوں ہو گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم کثرت سے لعن طعن کرتی ہو اور اپنے خاوند کی ناشکری کرتی ہو۔‘‘ اور جب شوہر پر تنگی ہو یا وہ کسی دن اپنے فرائض کو ادا کرنے میں کوتاہی کرے تو اے میری مسلمان بہن!یہ مت بھول کہ اس نے تیرے ساتھ سابقہ ایام میں کیا بھلائیاں کی ہیں اور اللہ کے اس قول کو یاد کر: ﴿وَلَا تَنْسَوُا الْفَضْلَ بَیْنَکُمْ﴾۱۳؎ ’’اپنے درمیان ایک دوسرے پر احسان کرنے کو مت بھولو۔‘‘ اور ان عورتوں میں سے نہ ہو جا جن کے بارے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((لَوْ اَحْسَنْتَ اِلٰی اِحْدَاھُنَّ الدَّھْرَ‘ ثُمَّ رَاَتْ مِنْکَ شَیْئًا قَالَتْ:مَا رَاَیْتُ مِنْکَ خَیْرًا قَطّ)) ۱۴؎ ’’اگر تو ان میں سے کسی ایک کے ساتھ عمر بھر اچھائی کرتا رہے‘ پھر کسی دن اس کو تمہاری طرف سے کوئی ناگوار بات پہنچ جائے تو کہتی ہے کہ میں نے تو تیری طرف سے خیر کبھی دیکھی ہی نہیں ہے۔‘‘ ا س کی نیکی میں یہ بھی شامل ہے کہ اپنی اولاد کی تربیت کرے‘ ان کے ساتھ شفقت سے پیش آئے اور اولاد کی خاطر جو تکالیف دورانِ حمل و مابعد اٹھانا پڑتی ہیں،اُن کو برداشت کرے۔بچوں کو بددعا نہ دے‘ ان کو سادہ زندگی اور مشکلات کو برداشت کرنے کا عادی بنائے‘ ان کے نظریات کو مہذب بنائے‘ دوسروں کا ادب کرنا سکھائے‘ ان کے دلوں میں ایمان و اسلام کی محبت ڈالے۔نیکی کے کام ان
Flag Counter