Maktaba Wahhabi

159 - 372
ہیں۔اوریہ بھی دیکھنے میں آیا ہے کہ عورت جب اپنے بغض و عناد کو ایک طرف رکھ چھوڑتی ہے تو وہ مرد کو اکثر اوقات اپنی رائے کی طرف محبت سے مائل کر لیتی ہے۔اس لیے عورتوں کو چاہیے کہ اپنے شوہروں سے اپنی بات منواناچاہتی ہیں تو محبت سے منوائیں۔ مزید برآں عورت جب اپنے خاوند کی اطاعت کرتی ہے تو اس کے ذریعہ سے وہ اپنے ربّ کی رضا حاصل کرتی ہے‘ اپنی زندگی کو مبارک بناتی ہے‘ اپنے بچوں کے لیے والدین کی اطاعت کی راہ ہموار کرتی ہے اور اولاد پر اپنی حکمرانی تسلیم کرواتی ہے۔علاوہ ازیں یہ فرمانبرداری خاوند اور بیوی کے درمیان جھگڑے کو ختم کرنے میں کافی مدد دیتی ہے۔ 2۔خاوند کی مرضی کے بغیر نفلی روزہ نہ رکھے جب عورت خاوند کی موجودگی میں اس کی مرضی کے بغیر نفلی روزہ رکھے گی،تونہ صرف وہ بھوکی پیاسی رہے گی‘ بلکہ اسے اس روزے کا گناہ بھی ہو گا اور وہ اس سے قبول نہ کیا جائے گا۔بعض علماء کا کہنا ہے کہ عورت کا نفلی روزہ اس کے خاوند کی مرضی کے بغیر بالکل صحیح نہیں ہوتا۔یہ تو نفلی روزوں کی بات ہے‘ البتہ جہاں تک فرض روزوں کا تعلق ہے تو اُس میں وہ خاوند کی اجازت کی محتاج نہیں ہے۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((لَا تَصُمِ الْمَرْاَۃُ وَبَعْلُھَا شَاھِدٌ اِلاَّ بِاِذْنِہٖ )) ۱۸؎ ’’عورت کو اپنے خاوند کی موجودگی میں اس کی مرضی کے بغیر(نفلی) روزہ نہیں رکھناچاہیے۔‘‘ اس حدیث میں اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ عورت کا اپنے خاوند کے ازدواجی حقوق پورے کرنانفل عبادت سے افضل ہے۔بعض اوقات عورتیں کسی لڑائی جھگڑے یا طبیعت کی معمولی خرابی کی وجہ سے اپنے شوہروں کے ازدواجی حقوق ادا کرنے میں کوتاہی کرتی ہیں جو کہ مناسب نہیں ہے۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ایسی عورت کے بارے میں بہت سخت وعید آئی ہے جو کہ اپنے شوہر کے بلانے پر بستر پر نہیں آتی۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ((إذا دعا الرجل امرأتہ الی فراشہ فأبت فبات غضبان علیھا لعنتھا الملائکۃ حتی تصبح)) ۱۹؎ ’’جب کو ئی شخص اپنی بیوی کو اپنے بستر کی طرف بلائے اور وہ(بستر پرآنے سے ) انکار کر دے اورخاوند اس وجہ سے غصے میں رات گزارے تو ایسی عورت پرفرشتے صبح ہونے تک لعنت کرتے رہتے ہیں۔‘‘ اس میں کوئی شک نہیں کہ لڑائی جھگڑے یا طبیعت کے آمادہ نہ ہونے کی وجہ سے عورت کے لیے اپنے شوہر کے ساتھ ازدواجی تعلقات قائم کرنا ایک صبر آزما مرحلہ ہے لیکن نہ چاہتے ہوئے بھی خاوند کی ضرورت کو پورا کرنا عورت کے لیے عبادت ہے بلکہ نفلی عبادت سے بھی افضل ہے اور مزید برآں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم بھی ہے۔غالباً اس میں حکمت یہ ہے کہ خاوند اپنی بیوی سے دوری کی وجہ سے کسی برائی میں نہ جا پڑے اور بعض اوقا ت یہ بھی ہوتا ہے کہ یہی ازدواجی تعلق دل کی نرمی ‘باہمی نفرت کو کم کرنے اور لڑائی جھگڑے کے خاتمے کا سبب بن جاتا ہے۔ 3۔خاوند کی مرضی کے بغیر گھر سے باہر نہ نکلے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ﴿وَقَرْنَ فِیْ بُیُوْتِکُنَّ وَلَا تَ۔بَرَّجْنَ تَ۔بَرُّجَ الْجَاھِلِیَّۃِ الْاُوْلٰی﴾۲۰؎
Flag Counter