Maktaba Wahhabi

245 - 372
’’ بے شک اللہ تعالیٰ نے تم پر ماؤں کی نافرمانی،حق داروں کو حق نہ دینا اور بیٹیوں کو زندہ دفن کردینا،حرام کردیاہے۔‘‘ حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ک نے مجھے دس چیزوں کی وصیت فرمائی،آپ نے فرمایا: ’’ لا تشرک باللّٰه شیئا وإن قتلت و حرقت ولا تعقن والدیک وإن أمراک أن تخرج من أھلک و مالک… ولا ترفع عنھم عصاک أدبا واخفھم فی اللّٰہ‘‘۲۷؎ 1۔ اللہ کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنا اگرچہ تو قتل کردیا جائے اور تجھے جلا دیا جائے۔ 2۔ اپنے ماں باپ کی نافرمانی ہرگز نہ کرنا اگرچہ تجھے حکم دیں کہ اپنے گھر والوں کو اور مال و دولت کو چھوڑ کر نکل جا۔ 3۔ ان کو ادب سکھانے کے پیش نظر ان سے اپنی لاٹھی ہٹا کر مت رکھنا اور ان اللہ تعالیٰ کے احکام او رقوانین کے بارے میں ڈراتے رہنا۔ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ((رضی الرب فی رضی الوالد وسخط الرب فی سخط الوالد)) ۲۸؎ ’’ اللہ تعالیٰ کی رضا مندی باپ کے راضی ہونے میں ہے اور اللہ تعالیٰ کی ناراضگی باپ کے ناراض ہونے میں ہے۔‘‘ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے ایک غلام ’ہانی‘ نے ایک بار حضرت علی رضی اللہ عنہ سے استفسار کی کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ آپ کے پاس اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا دیا،کوئی خاص علم ہے جس کو آپ ظاہر نہیں فرماتے تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ میری تلوار لاؤ،ہانی نے تلوار انہیں دی،تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس سے کچھ تہہ کئے ہوئے صفحات نکالے اور فرمایا: ’’ ھذا ما سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لعن اللّٰہ من ذبح لغیر اللّٰہ ولعن اللّٰہ العاق لوالدیہ‘‘ ۲۹؎ ’’یہ ہے تو میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس شخص پر لعنت کرے،جس نے غیر اللہ کے لئے ذبح کیا او راللہ تعالیٰ لعنت کرے والدین کے نافرمان پر۔‘‘ اسی طرح ایک شخص کو اس کے باپ نے حکم دیا کہ وہ اپنی بیوی کو طلاق دے تو اس شخص نے نذر مان لی کہ اگر وہ اپنی عورت کو طلاق دے تو اس کو سو غلام آزاد کرنے لازم ہوں گے۔پھر وہ شخص ابوالدرداءرضی اللہ عنہ کے پاس آیا اور دریافت کیا تو آپ نے جواب میں فرمایا: ’’ إنی سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول:الوالد أوسط أبواب الجنۃ فإن شئت فحافظ علی الباب أو اترک ‘‘ ۳۰؎ ’’میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا کہ آپ فرماتے تھے کہ باپ جنت کا درمیانی دروازہ ہے اگر تو چاہے تو اس دروازے کی حفاظت کرلے یا اس کو چھوڑ دے۔‘‘ والدین کی اجازت کے بغیر جہاد کرنے اور نفلی عبادت کی بھی اجازت نہیں حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: ’’ أن رجلا ھاجر إلی رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من الیمن فقال ھل لک أحد بالیمن فقال أبوای فقال:أذنا لک قال:لا،قال:ارجع إلیھما فاستأذنھما فإن آذنا لک فجاھد ولا فبرھما ‘‘۳۱؎ ’’ایک شخص یمن سے ہجرت کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا(اور جہاد کی اجازت طلب کی )تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا:کیا یمن میں تمہاراکوئی ہے ؟ اس نے کہا:ہاں میرے والدین موجودہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا:کیا انہوں نے تجھے جہاد کرنے کی اجازت دی ہے ؟ اس نے عرض کیا:نہیں،تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ان کے پاس واپس چلے جاؤ،پھر ان سے اجازت طلب کرو،اگر اجازت دے دیں تو جہاد کرو،اور اگر نہ دیں تو ان کی خدمت کر و۔‘‘ امام مسلم رحمہ اللہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے یہ حدیث روایت کرتے ہیں کہ جریج نامی ایک شخص بہت عبادت گزار تھا،اس کی ماں نے
Flag Counter