Maktaba Wahhabi

25 - 372
3۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ساری کی ساری اولاد سوائے ابراہیم علیہ السلام کے،حضرت خدیجۃ الکبریٰ رضی اللہ عنہا کے بطن سے ہوئی جن کی تفصیل اس طرح سے ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے تین بیٹے تھے جن کے نام یہ ہیں 1۔ قاسم 2۔عبداللہ(طیب،طاہر) 3۔ ابراہیم(حضرت ماریہ قبطیہ رضی اللہ عنہا کے بطن سے پیدا ہوئے) آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹیاں 1۔ زینب رضی اللہ عنہا 2۔ رقیہ رضی اللہ عنہا 3۔ اُم کلثوم رضی اللہ عنہا 4۔ فاطمہ رضی اللہ عنہا الغرض خاندان کی تاریخ گواہ ہے کہ خاندانوں کا سلسلہ انبیاء کرام سے شروع ہوا اور تمام انبیاء مستحکم خاندانی نظام کے تحت زندگی بسر فرماتے رہے۔حضرت آدم علیہ السلام تمام انبیاء و رُسل کے باپ ہیں اور آج تک تمام خاندانوں کی نسبت انہی کی طرف ہوتی ہے۔ مشہورمستشرق اینگلز کے ہاں خاندان کی تاریخ مشہورمستشرق اینگلز(Engels Friedrich) کا کہنا ہے’’اوّلین دور میں خاندان کاآغاز دائروں کے محدود ہونے سے ہوا،پہلے آغاز قبیلے کے اندر ہوا جس کے اندر دو متضاد رشتے داروں اور بعد میں دور دراز کے رشتے داروں میں بُعد پیدا ہوتا چلا گیا،حتیٰ کہ شادیوں کے ذریعے جڑے ہوئے افراد خانہ بھی الگ ہونے لگے،آخر میں شادی کے بندھن میں بندھے ہوئے افراد کا جوڑا رہ گیا یہ ایک ایسا مالیکیول ہے جس کے بکھرنے سے خاندان بذات خود بکھر جاتاہے۔‘‘۹۴؎ اسلام اور تصور ِ خاندان اسلام خاندان کا ایک وسیع ترین تصور رکھتا ہے ایک مسلم خاندان میں صرف میاں بیوی اور بچے ہی شامل نہیں ہوتے بلکہ دادا دادی،نانا نانی،چچا،پھوپھیاں،ماموں،خالائیں وغیرہ بھی شامل ہوتے ہیں۔اسلام خاندان کا ایک ایسا تصور پیش کرتا ہے جو حقوق و فرائض،خلوص و محبت اور ایثار و قربانی کے اعلیٰ ترین قلبی احساسات اور جذبات کی مضبوط ڈور سے بندھا ہوتا ہے۔اسلام خاندان سے بننے والے معاشرے کے جملہ معاملات کی اساس،اخلاق کو بناتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے ﴿یَأَ یُّہَاالنَّاسُ إِنَّا خَلَقْنٰکُمْ مِنْ ذَکَرٍ وَّ أُنْثٰی وَجَعَلْنٰکُمْ شُعُوْبًا وَّقَبَائِلَ لِتَعَارَفُوْا إِنَّ أَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہ أَتْقٰکُمْ إِنَّ اللّٰہ عَلِیْمٌ خَبِیْرٌ﴾ ۹۵؎ ’’لوگو،ہم نے تم کو ایک مرد اور ایک عورت سے پیدا کیا اور پھر تمہاری قومیں اور برادریاں بنا دیں تاکہ تم ایک دوسرے کو پہچانو۔درحقیقت
Flag Counter