Maktaba Wahhabi

262 - 372
سامنے رکھیں اور والدین بھی ان کی خواہشات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہوئے ان کے نفع و نقصان کو سامنے رکھیں گے اور ان کو ایسا مشورہ دیں گے جو دین و دنیا کے لحاظ سے مفید اور قابل تحسین ہوگا۔گویا والدین کا مشورہ اولاد کو اطاعت کرتے ہوئے قبول کرنا چاہیے۔ البتہ نکاح کے معاملے میں لڑکا خود مختار ہے اور وہ بلوغت اور رشد کی عمر کو پہنچنے کے بعد اپنی شادی کسی بھی لڑکی سے کر سکتا ہے جس سے شادی کرنے میں کوئی شرعی رکاوٹ نہ ہو اس کا سبب یہ ہے کہ شریعت نے لڑکے کے لیے اس چیز کی شرط نہیں لگائی کہ وہ گھر والوں کی اجازت سے شادی کرے۔البتہ اتنا ضرور ہے کہ اسے اپنے والدین اور گھر والوں سے اپنی شریک حیاۃ کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مشورہ کرنا چاہیے۔اور ان کو اپنے رشتے پر خوش کرنا چاہیے۔کیونکہ والدین سے حسن سلوک کو بڑی اہمیت حاصل ہے اور اس کی بڑی تاکید ہے لیکن اگر وہ والدین کی اجازت کے بغیر کہیں بھی اپنی مرضی سے شادی کر لیتا ہے تو اس کی شادی بہر حال درست ہوگی۔تاہم اس کے برعکس لڑکی کے لیے ضروری ہے کہ وہ اپنے والدین کی اجازت باالخصوص ولی کی رضامندی کے بغیر شادی نہ کرے کیونکہ اس کے لیے ایساکرنا حرام ہے اور ولی کی اجازت کے بغیر کیا ہوا نکاح اسلام کی نظر میں منعقد نہیں ہوتا۔ حضرت ابوموسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’لانکاح إلا بولي‘‘۳۶؎ ’’ولی کی اجازت کے بغیر نکاح نہیں ہوتا۔‘‘ اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’أیما امرأۃ نکحت بغیر إذن موالیہا فنکاحہاباطل ثلاث مرأت فإن دخل بہا فالمہرلہا بما أصاب منہا فإن تشاجروا فالسلطان ولی من لاولی لہ‘‘۳۷؎ ’’جس عورت نے اپنے ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کیا اس کا نکاح باطل ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ کلمات تین مرتبہ دہرائے(پھر اسی ممنوع نکاح کے بعد ) اگر مرد اس عورت کے ساتھ ہم بستری کرے تو اس پر مہر کی ادائیگی واجب ہے کہ جس کے بدلے اس نے عورت کی شرمگاہ کو چھوا،اگر اولیأ کا آپس میں اختلاف ہوجائے تو جس کا کوئی ولی نہ ہو اس کا ولی حکمران ہے۔‘‘ لیکن اس کا یہ قطعا مطلب نہیں ہے کہ شادی میں لڑکی کا کوئی اختیار ہی نہیں اور والدین جہاں چاہیں اس کا زبردستی نکاح کردیں بلکہ اسلام نے والدین،لڑکی اور لڑکے کی آپس میں مشاورت کو بہت زیادہ اہمیت دی ہے کہ والدین اپنے مفادات کے لیے لڑکی پر ظلم کرتے ہوئے اس کی شادی کریں،نہ لڑکی اپنی مرضی کو والدین پر ترجیح دے بلکہ باہم مشاورت اور مفاہمت سے شادی کے معاملے کوحل کریں،یہی فلاح و کامیابی کا راز ہے،گویا والدین لڑکی سے،اس کے ر شتے کے بارے میں مشاورت کریں اس بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین حسب ذیل ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: ’’لاتنکح الأیم حتی تستأمر ولا تنکح البکر حتی تستأذن قالوا یارسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم وکیف إذنھا قال ان تسکت‘‘ ۳۸؎ ’’شوہر دیدہ کا نکاح اس سے اذن طلب کرنے سے قبل نہ کیا جائے اور کنواری کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے،صحابہ کرام نے عرض کیا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کنواری اجازت کیسے دے گی۔توآپ صلی اللہ علیہ وسلم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کی اجازت(مشورہ) اس کا خاموش رہنا ہے۔‘‘
Flag Counter