Maktaba Wahhabi

293 - 372
1۔ والدین کو ناراضگی سے ’اف‘ بھی نہ کہاجائے۔ 2۔ انہیں تادیباً ’جھڑکا‘ نہ جائے۔ 3۔ ان سے نرمی اور اخلاق سے بات کی جائے۔ 4۔ ان کے سامنےعاجزی وانکساری کااظہار کیاجائے۔ 5۔ والدین زندہ ہوں یا فوت شدہ،ان کےحق میں دعائے رحمت کی جائے۔ دوسرےمقام پر ارشاد فرمایا ﴿وَوَصَّيْنَا الْإِنْسَانَ بِوَالِدَيْهِ حُسْنًا وَإِنْ جَاهَدَاكَ لِتُشْرِكَ بِي مَا لَيْسَ لَكَ بِهِ عِلْمٌ فَلَا تُطِعْهُمَا ﴾۵۱؎ ’’اور ہم نے انسان کو اپنےماں باپ کےساتھ اچھا سلوک کرنے کی نصیحت کی۔لیکن اگر والدین تجھ پر زور ڈالیں تومیرے ساتھ کسی ایسے(معبود) کوشریک ٹھہرائے جسے تو(میرے شریک کی حیثیت سے ) نہیں جانتا تو ان کی اطاعت نہ کر۔‘‘ ان آیات سے معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کےبعد والدین کی اطاعت بہت ضروری ہے۔ والدہ کامقام حدیث کی نظر میں احادیث میں والدہ کا بہت زیادہ مقام بیان ہوا ہے اوروالد سےوالدہ کوترجیح دی گئی ہے۔ ٭ ((عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللّٰهُ عَنْهُ قَالَ:جَاءَ رَجُلٌ إِلَى رَسُولِ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ:يَا رَسُولَ اللّٰهِ،مَنْ أَحَقُّ النَّاسِ بِحُسْنِ صَحَابَتِي؟ قَالَ:أُمُّكَ قَالَ:ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ:ثُمَّ أُمُّكَ قَالَ:ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ:ثُمَّ أُمُّكَ» قَالَ:ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ:«ثُمَّ أَبُوكَ)) ۵۳؎ حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سےمروی ہےکہا ایک آدمی نے عرض کیا:یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم!میرےحسن سلوک کا سب سے زیادہ حق دار کون ہے؟ فرمایا:تمہاری ماں۔بولا۔پھر کون؟ فرمایا:تمہاری ماں۔بولا پھر کون؟ فرمایا:تمہاری ماں بولا پھر کون ؟ فرمایا:تیراباپ۔‘‘ دوسری جگہ ارشاد فرمایا: ((إِنَّ اللّٰهَ حَرَّمَ عَلَيْكُمْ:عُقُوقَ الأُمَّهَاتِ،وَوَأْدَ البَنَاتِ،وَمَنَعَ وَهَاتِ،وَكَرِهَ لَكُمْ قِيلَ وَقَالَ،وَكَثْرَةَ السُّؤَالِ،وَإِضَاعَةَ المَالِ)) ۵۴؎ ’’اللہ تعالیٰ نے حرام ٹھہرایا ہےماؤں کی نافرمانی اور بیٹیوں کی زندہ گاڑنا اوربخل اورگرائی اور تمہارے لیے برا جانا قیل وقال اور سوال کی کثرت اور مال ضائع کرنا۔‘‘ جنت والدہ کے قدموں تلے ہے ((أَنَّ جَاهِمَةَ جَاءَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،فَقَالَ:يَا رَسُولَ اللّٰهِ،أَرَدْتُ أَنْ أَغْزُوَ وَقَدْ جِئْتُ أَسْتَشِيرُكَ،فَقَالَ:هَلْ لَكَ مِنْ أُمٍّ؟ قَالَ:نَعَمْ،قَالَ:فَالْزَمْهَا،فَإِنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ رِجْلَيْهَا)) ۵۵؎ حضرت جاہمہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس آئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سےعرض کیا:اے اللہ کےر سول صلی اللہ علیہ وسلم!میں جہاد میں جانے کاارادہ رکھتا ہوں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سےمشورہ لینےآیا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکیا تیری ماں زندہ ہے؟ اس نےکہا جی ہاں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:پھر اس کی خدمت کر،بے شک جنت ان کےقدموں تلے ہے۔‘‘ یہ ایک تمثیلی اندازبیان کیا جس سے مراد یہ ہے کہ اگر تم اپنی ماں کی خدمت کر کے اسے راضی کر لو گےتوجنت پا لوگے۔اوراگر
Flag Counter