Maktaba Wahhabi

297 - 372
1۔ والدہ نے بچے کا بوجھ اٹھایا۔ 2۔ والدہ نے اپنے جنین کو جنم دیا۔ 3۔ دودھ پلایا۔ اب اتنی مشقت برداشت کرنے کے بعد والدہ کو غیر معمولی حق حاصل ہے کہ اس کے تمام حقوق کوبجالایا جائے اور اس کے لئے دعا کی جائے والدہ کی تفصیل حقوق پیچھے گذر چکے ہیں یہاں ہم چند آداب بیان کرتے ہیں۔ رضاعی والدہ سے حسن سلوک ٭ حافظ عمادالدین ابن کثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں: ’’مراسیل میں ابوداؤد(احمد بن سعید ہمدانی ابن وھب،عمرو بن حارث ) عمر بن سائب سے بیان کرتے ہیں کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک روز تشریف فرماتھے کہ آپ کا رضاعی باپ آیا آپ نے اس کے لئے اپنا کپڑا پھیلا دیاپھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی والدہ تشریف لائی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے پہلو پر اس کے لئے کپڑا پھیلایا۔وہ اس پر بیٹھ گئیں پھر آپ کا رضاعی بھائی آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اُٹھ کھڑے ہوئے اور اس کو اپنے سامنے بٹھا دیا۔‘‘۶۰؎ حافظ عمادالدین ابن کثیر رحمہ الله مزید لکھتے ہیں: ’’عمارہ بن ثوبان ابوطفیل سے بیان کرتے ہیں کہ میں کم عمر ہی تھا اور اونٹ کا گوشت اٹھائے ہوئے تھا تومیں نے جعرانہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مال غنیمت تقسیم کرتے ہوئے دیکھا۔ایک خاتون آئی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے لئے اپنی چادر زمین پربچھادی۔میں نے پوچھا یہ کون ہیں تو بتایاگیاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی والدہ تھیں۔‘‘۶۱؎ خالہ اور نانی سے سلوک اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے ﴿حُرِّمَتْ عَلَیْکُمْ أُمَّھَاتُکُمْ وَبَنَاتُکُمْ وَ أَخَوَاتُکُمْ وَ عَمَّاتُکُمْ وَ خٰلٰتُکُمْ وَ بَنَاتُ الأخِ وَ بَنَاتُ الأخْتِ… الی قولہ… إِنَّ اللّٰہ کَانَ عَلِیْمًا حَکِیْمًا﴾۶۲؎ ’’تم پر حرام کی گئی ہیں تمہاری مائیں،تمہاری بیٹیاں،تمہاری بہنیں،تمہاری خالائیں،تمہاری بھتیجیاں،تمہاری بھانجیاں اور تمہاری وہ مائیں جنہوں نے تمہیں دودھ پلایا ہو اور تمہاری دودھ شریک بہنیں اور تمہاری بیویوں کی مائیں اور تمہاری بیویوں کی وہ لڑکیاں جو تمہاری گود میں پرورش پارہی ہوں بشرطیکہ تم اپنی بیویوں سے صحبت کرچکے ہو اور اگر ابھی تک صحبت نہیں کی تو(ان کو چھوڑ کر ان کی لڑکیوں سے نکاح میں) تم پر گناہ نہیں اور تمہارے ان بیٹوں کی بیویاں بھی(حرام ہیں) جو تمہاری صلب سے ہوں نیز دو بہنوں کو اپنے نکاح میں جمع کرنا مگر جو پہلے گزر چکا(سو گزر چکا) بلا شبہ اللہ بہت بخشنے والا رحیم ہے۔‘‘ آیت بالا میں حرمت والے رشتوں کا ذکر ہے جن میں سے نانی اور خالہ بھی ہیں۔جن سے نکاح کرنا شریعت مطہرہ نے حرام ٹھہرا دیا ہے۔جس سے نانی اور خالہ کے رشتے کی اہمیت و فضیلت کا از خود اندازہ ہورہا ہے اور شریعت اسلامیہ نے ان رشتوں کو غیر معمولی اہمیت سے نوازا ہے۔ سید سابق مصری نے اپنی کتاب ’’ نظام الاسرہ ‘‘ میں بچے کی پرورش میں اصحاب حقوق کی ترتیب اس طرح بیان کی ہے: ’’پرورش کے جو حق دار ہیں ان کی ترتیب اس طرح ہوگی۔پہلے ماں،اگر کوئی رکاوٹ پائی جائے جو اس کو مقدم کرنے میں مانع ہو تو یہ ماں کی ماں(نانی) کی طرف منتقل ہوجائے گی۔پھر ماں کی بہن(یعنی خالہ) پھر باپ کی بہن پھر سگی بہن کی بیٹی جو ماں کی بہن کی بیٹی ہے۔‘‘ ۶۳؎
Flag Counter