Maktaba Wahhabi

317 - 372
’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:صلہ رحمی اللہ تعالیٰ کے عرش کے ساتھ لٹکی ہوئی ہے اور کہتی ہے۔جس نے مجھے ملایا اللہ تعالیٰ اسے ملائے گا اور جس نے مجھے کاٹا،اللہ تعالیٰ اسے لوگوں سے کاٹ دے گا۔‘‘ 6۔ جنت سے محرومی:قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((لایدخل الجنۃ قاطع)) ۶۴؎ ’’قطع رحمی کرنے والا جنت میں داخل نہیں ہوگا۔‘‘ صلہ رحمی کے لیے معاون اُمور سب سے پہلے ہمیں صلہ رحمی کے لیے اللہ تعالیٰ سے توفیق مانگنی چاہئے۔اللہ تعالیٰ کی توفیق کے بغیر کوئی کام کرنا ممکن نہیں ہے۔پھر ہمیں صلہ رحمی کے فوائد اور قطع رحمی کے نقصانات کا مطالعہ کرنا چاہئے۔قرآن و حدیث میں موجود ترغیب اور ترہیب کی باتیں پڑھنے سے ایک مسلمان شعوری طور پر صلہ رحمی کرنے کی کوشش کرے گا۔قطع رحمی کی عقوبتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے وہ حتیٰ الوسع اس سے بچنے کی کوشش کرے گا۔ رشتہ داروں کی طرف سے اگر کوئی ناپسندیدہ بات سامنے آئے تو اس کی اچھی تاویل کی کوشش کرنی چاہئے اور اگر وہ معذرت کریں تو اسے قبول کرنا چاہئے۔ہر وقت بدلہ لینے کی فکر نہیں کرنی چاہئے۔جہاں تک ہوسکے،بُرائی کا بدلہ احسان سے دینا چاہئے۔البتہ کسی کی تربیت کے لیے اور غیر شرعی کاموں پرتنبیہ کے ساتھ ناراضگی کا اظہار بھی ہونا چاہئے۔ ہنسی مزاح میں اعتدال کا دامن کسی صورت نہیں چھوڑنا چاہئے۔بسا اوقات یہ ہنسی مزاح حد سے بڑھ جاتا ہے اور بڑے فتنے کا سبب بنتا ہے۔جس حد تک ممکن ہو،ایک دوسرے کو تحفے تحائف دیتے رہناچاہئے۔حدیث ِنبویؐ کے مطابق اس سے محبت بڑھتی ہے۔مالی معاملات میں تعاون کرنا چاہئے۔اس کی ایک صورت یہ ہے کہ خاندان کاایک باہمی تعاون کافنڈ بنا لیا جائے جس میں ہر فرد بقدرِ استطاعت حصہ ڈالتا رہے۔اس فنڈ سے خوشی،غمی کے موقعوں پر خاندان کے ضرورت مند افراد سے تعاون کیا جائے۔صلہ رحمی کے لیے ایک اہم صورت یہ ہے کہ سادہ اور شرعی طرزِ زندگی اختیار کی جائے۔چھوٹی چھوٹی باتوں کو اَنا کا مسئلہ نہیں بنا لینا چاہئے۔ہمارے معاشرے میں شادی بیاہ اور غمی کے مواقع کے لیے کچھ عجیب و غریب رسومات رائج ہوچکی ہیں جن کوپورا کرنے کے اصرار پر جھگڑے ہونا معمول کی بات بن چکی ہے۔لاحاصل باتوں میں اُلجھ کر توانائیاں اور صلاحیتیں ضائع کرنے سے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا۔ہربڑے کا احترام اور چھوٹے پر شفقت ہونی چاہئے۔ قطع رحمی کے اسباب 1۔جہالت قطع رحمی کا سب سے بڑا سبب شعوری یا لاشعوری جہالت ہے۔عموماً لوگوں کو اس بارے میں شرعی تعلیمات کی واقفیت نہیں ہے جس کی وجہ سے وہ صدیوں سے رائج رسوم و رواج پرعمل پیرا ہیں۔ہمیں یہ مسئلہ عام مجالس میں موضوعِ سخن بنانا چاہئے جس سے بہت سے لوگ شعوری طور پر صلہ رحمی کی کوشش کریں گے۔
Flag Counter