Maktaba Wahhabi

155 - 154
ڈاکٹر موصوف کا سفید جھوٹ عکس موصوف نے یہ بالکل سفید جھوٹ کہا ہے اس لئے کہ قرآن و بخاری و مسلم میں میت کے عذابت کا ذکر آیا ہے۔ میت راحت و آرام یا عذاب کو محسوس کرتی ہے۔ عذاب سے چیختی چلاتی بھی ہے (بخاری) اور قبر میں سوال و جواب کے وقت اعادہ روح بھی ہوتا ہے (ابوداوٗد، مسند احمد) کیونکہ یہ انتہائی اہم سوالات ہوتے ہیں کہ جن پر میت کے مستقبل کا فیصلہ ہونا ہوتا ہے اس لئے اس اہم موقع پر روح کو بھی حاضر کیا جاتا ہے لیکن روح کے اعادہ کے باوجود مرنے والا میت ہی ہوتا ہے اس لئے کہ دو زندگیاں یعنی دنیاوی زندگی اس کی ختم ہو چکی ہے اور قیامت کے دن کی زندگی ابھی شروع نہیں ہوئی اور انسان اس وقت حالت موت میں ہوتا ہے یعنی میت ہوتا ہے۔ روح کے اعادہ سے زندگی ثابت نہیں ہوتی جس طرح دنیا میں سوتے وقت روزانہ انسان پر موت طاری ہو جاتی ہے اور اس کی روح قبض کر لی جاتی ہے اور جانگے پر پھر اعادہ روح ہو جاتا ہے۔ (دیکھئے: سورۃ الزمر آیت ۴۲ اور اس آیت کی تفسیر بخاری:۶۳۲۰) لیکن اس سے کئی زندگیاں ثابت نہیں ہوتیں۔ دنیاوی زندگی میں روزانہ اعادہ روح کے باوجود بھی کئی زندگیاں اور کئی موتیں ثابت نہیں ہوتیں بلکہ اسے ایک ہی زندگی کہا جاتا ہے۔ موت کے بعد میت کی طرف سوال و جواب کے لئے اعادہ روح ہوتا ہے تو اس سے بھی زندگی ثابت نہیں ہوتی بلکہ میت بدستور میت ہی رہتی ہے۔ برزخی قبر کا تصور کہاں سے آیا؟
Flag Counter