Maktaba Wahhabi

70 - 154
عکس ماسٹر امین اوکاڑوی الجرح والتعدیل کے میزان میں مجموعہ رسائل جلد سوم (طبع نعمان اکیڈمی گوجرانوالہ) اور تجلیات صفدر جلد پنجم دونوں میں گستاخی والی یہ عبارت موجود ہے۔ شرعی لحاظ سے بھی گواہی کے لئے دو گواہوں کی ضرورت ہوتی ہے اور یہ دونوں حوالے موصوف کو مجرم قرار دیتے ہیں۔ اب دیوبندی، امین اوکاڑوی کو چاہے کتنا بڑا علامہ اور عالم قرار دیں لیکن جب وہ جھوٹے، مفتری اور کذاب ثابت ہو چکے ہیں۔ نیز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں اس نے گستاخی کا ارتکاب بھی کیا ہے تو اہل اسلام کے نزدیک اب اس کی کسی بات کا کوئی اعتبار نہیں کیا جا سکتا کیونکہ اس پر جرح معسر ثابت ہو چکی ہے اور جو شخص دین کو موصوف کی کتابوں سے اخذ کرے گا تو وہ صراط مستقیم سے منحرف ہو جائے گا اور اس کا دین بھی مشکوک ہو جائے گا۔ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: یکون فی آخر الزمان رجالون کذابون یأتونکم من الاحادیث بما لم تسمعوا انتم ولا آباؤکم و ایاھم لا یضلونکم ولا یفتنونکم (صحیح مسلم مقدمہ ۱۶، مشکوۃ:۱/۵۵)
Flag Counter