Maktaba Wahhabi

28 - 154
من غش المسلمین فلیس منا (طبرانی کبیر ۱۸/۲۵۹) و رجالہ ثقات (مجمع الزوائد) ’’جس نے مسلمانوں کو دھوکا دیا وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘ اس تفصیل سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ مقلدین کی نگاہ میں قرآن و حدیث کی حقیقتاً کوئی اہمیت نہیں ہے بلکہ ان کے ہاں اصل اہمیت تقلید کو حاصل ہے۔ سوال یہ ہے کہ ہم امام ابوحنیفہ رحمۃ اللہ علیہ کی تقلید اختیار کریں اور ان کے بتائے ہوئے مسلک سے وابستہ رہیں جبکہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور ائمہ عظام نے لوگوں کو تقلید سے روکا۔ اگر تقلید اختیار کرنا شرعی مسئلہ ہے تو پھر اس کا حکم قرآن و حدیث میں واضح طور پر موجود ہونا ضروری ہے لیکن قرآن و حدیث کے نصوص اس تقلید کا انکار کرتے ہیں۔ قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے بعد صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ہی کو لازمی و ضروری قرار دیا گیا ہے اور رسول کی اطاعت کو اللہ کی اطاعت کہا گیا ہے۔ اللہ اور رسول کی اطاعت لازمی دائمی اور غیر مشروط ہے جبکہ اولو الامر کی اطاعت عارضی اور مشروط ہے اور اختلاف کے وقت صرف اللہ اور رسول کی طرف رجوع کا حکم ہے جس کی تفصیل گذر چکی ہے۔ مقلدین کے اکابرین کے اقوال تقلید کے متعلق مقلدین کے اکابرین کے چند اقوال ہم یہاں نقل کرتے ہیں ممکن ہے کہ کوئی ان اقوال کو پڑھ کر صراط مستقیم اختیار کر لے۔ ابوالحسن عبیداللہ کرخی لکھتے ہیں: ان کل ایۃ تخالف قول اصحابنا فانھا تحمل علی النسخ او علی الترجیح و الاولی ان تحمل علی التاویل من جھۃ التوفیق (اصول کرخی اصول۲۸)
Flag Counter