Maktaba Wahhabi

29 - 154
’’ہر وہ آیت جو ہمارے فقہاء کے قول کے خلاف ہو گی اسے یا تو منسوخ سمجھا جائے یا ترجیح پر محمول کیا جائے گا اور اولی یہ ہے کہ اس آیت کی تاویل کر کے اسے (فقہاء کے قول کے) موافق کر لیا جائے۔‘‘ 2 سنت: قرآن مجید کے بعد دوسرا بڑا ماخذ سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے جس کا علم حدیث کے ذریعے ہوتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں اپنی اطاعت کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا حکم دیا ہے۔ رسول چونکہ اللہ تعالیٰ کا نمائندہ ہوتا ہے اور اس کے ذمہ لوگوں تک اللہ کا پیغام پہنچانا ہوتا ہے، لہٰذاللہ تعالیٰ نے رسول کی اطاعت کو اپنی اطاعت قرار دیا ہے: مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَ (النساء:۸۰) جس شخص نے رسول کی اطاعت کی اس نے اللہ ہی کی اطاعت کی۔ اختلافی مسائل میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا انکار کرنے والا اور اسے دل سے تسلیم کرنے والا مومن نہیں ہے۔ اسی طرح ہدایت واضح ہو جانے کے بعد یعنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا قول یا عمل کا علم ہونے کے بعد بھی کوئی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت پر کمر بستہ ہو گا تو وہ پکا جہنمی ہے۔ لیکن فقہ حنفی کا حدیث کے متعلق کیا اصول ہے؟ اس اصول کو ہم اصولِ کرخی سے معلوم کرتے ہیں: ان کل خبر بخلاف قول اصحابنا فانہ یحمل علی النسخ او علی انہ معارض بمثلہ ثم صار الی دلیل اخر او ترجیح فیہ بما یحتج بہ اصحابنا من وجوہ الترجیح او یحمل علی التوفیق (اصول کرخی اصول ۲۹) بے شک ہر اس حدیث کو جو ہمارے اصحاب (یعنی فقہاء حنفیہ) کے خلاف ہو گی منسوخ سمجھا جائے گا کہ یہ حدیث کسی دوسری حدیث کے خلاف ہے۔ پھر کسی
Flag Counter