Maktaba Wahhabi

23 - 154
اس وضاحت کے بعد اب ہم تقلید کے اس مضمون کو حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ تعالیٰ کے اس قیمتی مضمون پر ختم کرتے ہیں: تقلید: ’’جو شخص نبی نہیں ہے اس کی بات بغیر دلیل کے ماننے کو تقلید کہتے ہیں۔‘‘ دیکھئے (مسلم الثبوت ص۲۸۹) اس تعریف پر امت مسلمہ کا اجماع ہے (الاحکام لابن حزم:ص ۸۳۶) لغت کی کتاب ’’القاموس الوحید‘‘ میں تقلید کا درج ذیل مفہوم لکھا ہوا ہے: ’’بے سوچے سمجھے یا بے دلیل پیرو، نقل، سپردگی۔‘‘ ’’بلا دلیل پیروی، آنکھ بند کر کے کسی کے پیچھے چلنا، کسی کی نقل اتارنا جیسے قلد الفرد الانسان‘‘ (ص۱۳۴۶) نیز دیکھئے المعجم الوسیط (ص۷۵۴) جناب مفتی احمد یار نعیمی بدایونی بریلوی نے غزالی سے نقل کیا ہے کہ: التقلید ھو قبول قول بلا حجۃ (جاء الحق ج ۱ ص ۱۵ طبع قدیم) اشرف علی تھانوی دیوبندی صاحب سے پوچھا گیا کہ ’’تقلید کی حقیقت کیا ہے اور تقلید کسے کہتے ہیں‘‘؟ تو انہوں نے فرمایا: ’’تقلید کہتے ہیں امتی کا قول ماننا بلا دلیل۔‘‘ عرض کیا گیا کہ کیا اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کو ماننا بھی تقلید کہلائے گا؟ فرمایا: ’’اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا حکم ماننا تقلید نہ کہلائے گا وہ اتباع کہلاتا ہے۔‘‘ (الافاضات الیومیہ/ملفوظات حکیم الامت ۳/۱۵۹ ملفوظ ۲۲۸) یاد رہے اصول فقہ میں لکھا ہوا ہے کہ: قرآن ماننا، رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث ماننا، اجماع ماننا، گواہوں کی گواہی پر فیصلہ کرنا، عوام کا علماء کی طرف رجوع کرنا (اور مسئلہ پوچھ کر عمل کرنا) تقلید نہیں ہے۔ (دیکھئے مسلم الثبوت: ص ۳۸۹ والتقریر والتجیر:۳/۴۵۳) محمد عبیداللہ الاسعدی دیوبندی تقلید کے اصطلاحی مفہوم کے بارے میں لکھتے ہیں کہ:
Flag Counter