Maktaba Wahhabi

42 - 154
استجاز بعض فقھاء اھل الرأی نسبۃ الحکم الذی دل علیہ القیاس الجلی الی رسول صلی اللّٰه علیہ وسلم نسیۃ قولیۃ فیقولون فی ذلک قال رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم کذا!و لھذا تری کتبھم مشحونۃ باحادیث تشھد متونھا بانھا موضوعۃ تشبۃ فتاوی الفقھاء ولانھم لا یقیمون لھا سندا اہل رائے نے اس حکم کی نسبت جس پر قیاس جلی دلالت کرے کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کر نے کو جائز قرار دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے فرمایا ہے کہ اگر آپ فقہ کی کتابیں ملاحظہ فرمائیں تو آپ کو معلوم ہو گا کہ وہ ایسی روایات سے بھری ہوئی ہیں جن کے متن من گھڑت ہونے پر گواہی دیتے ہیں۔ وہ متن ان کتابوں میں اس وجہ سے درج ہیں کہ وہ فقہاء کے فتوؤں کے موافق مشابہت رکھتے ہیں۔ حالانکہ وہ ان کی سند بھی نہیں پاتے۔ (بحوالہ الباعث الحثییث ص۸۸)۔ مولانا عبدالحئی لکھنوی مرحوم حنفی نے کھل کر اس بات کا اعتراف کیا ہے کہ: السادس قوم حملھم علی الوضع التعصب المذھبی والتجمد التقلیدی کما وضع مامون الھروی حدیث من رع یدیہ فی الرکوع فلا صلوۃ لہ و وضع حدیث من قرأ خلف الامام فلا صلوٰۃ لہ وضع ایضا حدیثا فی ذم الشافعی و حدیثا فی منقبۃ ابی حنیفۃ یعنی روایات کو وضع کرنے کا چھٹا گروہ وہ ہے جن کو مذہبی تعصب اور تقلیدی جمود نے وضع پر اُبھارا ہے جیسا کہ مامون ہروی نے یہ روایات وضع کیں کہ جو رفع الیدین کرے گا اس کی نماز نہیں، جو امام کے پیچھے قرأت کرے اس کی نماز نہیں، اسی طرح امام شافعی کی مذمت اور مناقب ابو حنیفہ (میں ا س نے روایت کو) وضع
Flag Counter