Maktaba Wahhabi

74 - 154
کیا ہو گا لیکن چونکہ اس سلسلہ میں ہمیں مزید معلومات کا علم نہیں ہے اس لئے اگر کسی کو اس تفصیل کا علم ہو تو برائے مہربانی اس بات سے ہمیں آگاہ کر دے تاکہ اگلے ایڈیشن میں ان مزید معلومات کو بھی موصوف کے اس قول کی شرح میں سپرد قلم کر دیا جائے۔ علاوہ ازیں موصوف کے ہاں حلالہ تو ویسے بھی جائز ہے بلکہ حنفی مولوی لوگوں کو حلالہ کی طرف دعوت بھی دیتے رہتے ہیں کیونکہ جب بھی کوئی مصیبت کا مارا یکبارگی تین طلاق دینے کے بعد ان سے فتویٰ طلب کرتا ہے تو یہ اسے تاکید کے ساتھ کہتے ہیں کہ ’’حلالہ کرانا ضروری ہے‘‘ لہٰذا موصوف ’’حلالہ سینٹر‘‘ کھول کر صاحبزادیوں کو اس کی کافی مشق کروا سکتے ہیں۔ بہرحال موصوف نے اس صحیح حدیث کا جو مذاق اُڑایا ہے اس کی سزا وہ یقینا بھگت رہا ہو گا۔ احادیث کا مذاق اُڑانے اور ان سے ٹھٹھہ کرنے کا عذاب یقینا بہت سخت ہے اور اللہ تعالیٰ ایسے ظالموں سے ضرور نمٹے گا۔ یوم الحساب بہت قریب ہے۔ اور ظآلم اللہ کے عذاب سے بچ نہ سکیں گے۔ اللہ اور رسول سے مذاق کرنے والے منافقین سے کہا گیا: لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ کَفَرْتُمْ بَعْدَ اِیْمَانِکُمْ (التوبہ:۶۶) ’’اب عذر نہ کرو تمن ے ایمان لانے کے بعد کفر کیا ہے۔‘‘ موصوف سوال (۱۹۸) میں کہتا ہے کہ ’’آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نواسی حضرت امامہ رضی اللہ عنہا کو اٹھا کر نماز پڑھا کرتے تھے۔‘‘ (بخاری و مسلم) اور اس ہدیث پر اختلافات کا ذکر کر کے آگے لکھتا ہے (۱۹۹) آپ کے مذہب میں کتا اور خنزیر پاک ہیں۔ (عرف الجادی ص:۱۰) پھر ان کو اٹھا کر نماز پڑھنا کس حدیث کے خلاف ہے۔ (۲۰۰) آپ کے مذہب میں تو نمازی جس چیز کو اٹھائے اس کا پاک ہونا بھی ضروری نہیں (بدور الاہلہ) آپ کے نزدیک تو کتا اور خنزیر پیشاب پاخانے میں لت پت ہو تب بھی نماز
Flag Counter