Maktaba Wahhabi

8 - 154
ایمان پر لازم و ضروری ہیں۔ اور خلیفہ وقت اور مسلمانوں کے امیر کی اطاعت بھی معروف میں ضروری ہے۔ لیکن اگر کسی مسئلہ میں مسلمانوں کے درمیان یا خلیفہ وقت اور مسلمانوں کے درمیان کوئی اختلاف واقع ہو جائے تو پھر اس مسئلہ کو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی عدالت میں پیش کیا جائے گا اور قرآن حکیم اور حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے جو حل مل جائے قبول کیا جائے گا۔ جو شخص اللہ تعالیٰ اور یوم آخرت پر ایمان رکھتا ہے تو یہی حل اس کے لئے بہتر ہے اور انجام کے لحاظ سے بھی اچھا ہے۔ ایک شبہ کا ازالہ: اس آیت مبارکہ میں اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کے بعد اُولو الامر کی اطاعت کا بیھ حکم دیا گیا ہے جس سے یہ شبہ پیدا ہوتا ہے کہ اُولو الامر کی اطاعت بھی اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی طرح لازم و ضروری ہے لیکن اس آیت کے بعد والے ٹکڑے میں اختلاف کے وقت صرف اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف رجوع کا حکم دیا گیا ہے جس سے واضح ہوتا ہے کہ حقیقی اطاعت صرف اللہ تعالیٰ کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہے اور اُولوالامر کی اطاعت عارضی ہے۔ یہ اطاعت عام اور سیاسی اُمور میں ہے۔ نیز اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت غیر مشروط ہے جبکہ اُولوالامر کی اطاعت مشروط ہے جیسا کہ احادیث سے یہ بات واضح اور عیاں ہوتی ہے۔ جناب عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما اس آیت مبارکہ کے متعلق فرماتے ہیں: نزلت فی عبداللّٰه بن حذافۃ بن قیس بن عدی اذ بعثہ النبی صلی اللّٰه علیہ وسلم فی سریۃ (بخاری:۴۵۸۴) ’’یہ آیت عبداللہ بن حذافہ بن قیس بن عدی رضی اللہ عنہ کے بارے میں نازل ہوئی جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک سریہ میں (امیر بنا کر) بھیجا تھا۔‘‘
Flag Counter