Maktaba Wahhabi

83 - 154
اور سفیان نے ایک مرتبہ کہا: ’’اور جب رکوع سے سر اُٹھاتے اور وہ اکثر کہتے ’’اور رکوع سے سر اٹھانے کے بعد‘‘ (بھی رفع یدین کرتے)۔ اور سجدوں کے درمیان رفع یدین نہ کرتے (ج:۲ ص:۸)۔ یہ روایت جیسا کہ آپ دیکھ رہے ہیں رکوع کو جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت اثبات رفع یدین کی دلیل ہے اور دونوں سجدوں کے درمیان رفع یدین کی نفی ہے۔ اور امام حمیدی کی روایت میں رکوع کو جاتے اور رکوع سے سر اُٹھاتے وقت رفع یدین کی نفی ہے اور دونوں سجدوں کے درمیان سب کے نزیک نفی ہے اور محدثین میں سے کسی نے بھی امام حمیدی کی اس روایت پر اعتراض نہیں کیا۔ (حاشیہ مسند حمید ص:۲۷۷، ۲۸۷ جلد۲)۔ الاعظمی صاحب نے تجاہل عارفانہ کا مظاہرہ کرتے ہوئے کتنی معصومیت کے ساتھ امام حمیدی کی روایت کو رفع الیدین کی نفی کی دلیل بنا دیا ہے اور پھر فرما رہے ہیں کہ کسی محدث نے اس روایت پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ اسے کہتے ہیں: ماروں گھٹنا پوٹے آنکھ۔‘‘ جب یہ روایت محدثین کے دور میں موجد ہی نہ تھی اور اعتراض کس بات پر کیا جاتا۔ الاعظمی صاحب کے اس کھلے جھوٹ کا جواب دیتے ہوئے مولانا محمد طاسین صاحب (جو مولانا محمد یوسف بنوری صاحب کے داماد اور ادارہ مجلس علمی کے رئیس تھے) اسی روایت پر تنبیہ کا عنوان قائم کر کے لکھتے ہیں (جس کا عکس آپ نے مسند حمیدی کے حاشیہ پر ملاحظہ کیا ہے) عکس مولانا طاسین دیوبندی کی اس وضاحت سے ثابت ہوا کہ اعظمی صاحب نے اس مقام پر تجاہل عارفانہ سے کام لیا ہے اور دھوکا دینے کی زبردست کوشش کی ہے اور اس
Flag Counter