Maktaba Wahhabi

86 - 154
کے آخر میں تحت السرۃ کے خود ساختہ الفاظ بڑھا دیئے۔ تشابھت قلوبھم۔ اس روایت کی سند میں جلدی اور عجلت کی وجہ سے حدثنا سفیان کے الفاظ بھی چھوڑ دیئے گئے تھے اور جس کا احساس معلق کو بھی بہت بعد میں ہوا کیونکہ غلطیوں کا جو چارٹ کتاب کے آخر میں ہے اس میں بھی غلطی کا ازالہ نہیں کیا گیا ہے۔ اور اسی روایت کے بعد امام الحمیدی کا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کے اس عمل کا ذکر کرنا کہ ’’وہ رفع الیدین کے تارک کو اس وقت تک کنکریوں سے مارتے تھے جب تک وہ رفع الیدین نہ کرنے لگتا۔‘‘ اس سے بھی صاف معلوم ہوتا ہے کہ امام الحمیدی، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی اثبات رفع الیدین کی حدیث اور پھر ان کا عمل ذکر کر کے گویا اس مسئلے پر مہر ثبت کرنا چاہتے ہیں اور اسی بنا پر امام الحمیدی خود بھی رفع الیدین پر عمل پیرا تھے۔ اسی حدیث کو امام ابوعوانہ نے سفیان کے دوسرے شاگردوں سے نقل کر کے بعد میں امام حمیدی کی سند سے بھی اس حدیث کے ابتدائی الفاظ نقل کر دیئے اور پھر مثلہ کہہ کر اشارہ کر دیا کہ امام حمیدی کی حدیث کے الفاظ بھی اسی طرح ہیں۔ پس اس سے بھی ثابت ہوا کہ فلا یرفع کے الفاظ خود ساختہ اور خانہ ساز ہیں۔ (۱) نسخہ ظاہریہ تمام نسخوں سے زیادہ صحیح اور قابل اعتماد ہے اور ایک دوسرے نسخے میں بھی یہ روایت نسخہ ظاہریہ کی طرح ہے۔ جناب عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت کو امام حمیدی رحمہ اللہ نے ایک اور سند سے بھی بیان کیا ہے۔ ان دونوں نسخوں نیز مسند حمیدی کی دوسری روایت کا عکس کتاب کے آخر میں ملاحظہ فرمائیں۔ اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ: 1 مسند حمیدی کے مطبوعہ نسخہ کی متنازعہ عبارت محرفہ اور مصحف ہے۔
Flag Counter