Maktaba Wahhabi

96 - 154
صحیح مسلم میں سفیان بن عیینہ (جو کہ مسند ابی عوانہ کا راوی حدیث ہذا ہے) سے چھ ثقہ ’’لا یرفعھما بین السجدتین‘‘ کا لفظ ذکر کرتے ہیں۔ امام احمد وغیرہ ’’لا یرفع بین السجدتین‘‘ کا لفظ بیان کرتے ہیں۔ بیہقی میں ہے (سعدان تک سند بالکل صحیح ہے)۔ اس میں ہے: رأیت رسول اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم اذا افتتح الصلوۃ رفع یدیہ حتی یحاذی منکبیہ و اذا اراد ان یرکع و بعد ما یرفع من الرکوع ولا یرفع بین السجدتین (ج۲ ص۲۹) لہٰذا معلوم ہوا کہ یہ حدیث اثبات رفع الیدین کی زبردست دلیل ہے۔ اس لئے ’’الحافظ الثقۃ الکبیر‘‘ امام ابوعوانہ اس کو باب رفع الیدین فی افتتاح الصلوۃ قبل التکبیر بحذاء منکبیہ و للرکوع و لرفع راسہ من الرکوع و انہ لا یرفع بین السجدتین کے باب میں لائے ہیں۔ بعض نا سمجھ لوگوں نے لا یرفعھما کو پچھلی عبارت سے لگا دیا ہے حالانکہ درج بالا دلائل ان کی واضح تردید کرتے ہیں۔ 1 مسند ابی عوانہ کے مطبوہ نسخہ سے عمداً یا سہواً ’’واؤ‘‘ گرائی گئی ہے یا گر گئی ہے۔ یہ ’’واؤ‘‘ مسند ابی عوانہ کے قلمی نسخوں اور صحیح مسلم وغیرہ میں موجود ہے۔ 2 سعدان کی روایت بھی اثبات رفع الیدین کی تائید کرتی ہے۔ 3 ابوعوانہ کی تبویب بھی اسی پر شاہد ہے۔ 4۔ امام شافعی، امام ابوداؤد اور امام حمیدی کی روایات بھی اثبات رفع الیدین عند الرکوع و بعدہ کے ساتھ ہیں جن کے بارے میں ابوعوانہ نے ’’نحوہ‘‘۔۔۔
Flag Counter