Maktaba Wahhabi

101 - 154
چنانچہ انہوں نے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو پیغام بھیجا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، تو دروازے کی دہلیزوں کو تھاما، تو دیکھا، کہ گھر میں ایک کنارے میں باریک پردہ ہے۔ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا، تو واپس تشریف لے گئے۔ الحدیث۔ ([1]) رنگ برنگ یا باریک پردہ کا استعمال حرام نہ تھا، لیکن آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حلال دنیاوی آرائش کو صاحبزادی کے ہاں اسی طرح ناپسند فرمایا، جس طرح اپنے لیے کرتے تھے۔ علامہ مہلب اور دیگر محدّثین لکھتے ہیں: ’’کَرِہَ النَّبِيُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم لِابْنَتِہ مَا کَرِہَ لِنَفْسِہِ مِنْ تَعْجِیْلِ الطَّیِّبَاتِ فِيْ الدُّنْیَا، لَا أَنَّ سِتْرَ الْبَابِ حَرَامٌ، وَھُوَ نَظِیْرُ قَوْلِہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم لَہَا لَمَّا سَأَلَتْہُ خَادِمًا: ’’أَلَا أَدُلُّکِ عَلٰی خَیْرٍ مِنْ ذٰلِکَ‘‘؛ فَعَلَّمَہَا الذِّکْرَ عِنْدَ النَّوْمِ۔‘‘([2]) ’’دروازے کا پردہ حرام نہ تھا، لیکن جس طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (زیادہ) دنیوی نعمتوں کے استعمال کو اپنے لیے ناپسند فرماتے تھے، اسی طرح اپنی بیٹی کے لیے بھی ناپسند فرمایا۔ یہ ایسے ہی تھا، جیسے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے خادم طلب کرنے پر فرمایا: ’’کیا میں تمہیں اس سے بہتر نہ بتلاؤں؟‘‘ پھر آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نیند کے وقت کا ذکر سکھلایا۔‘‘
Flag Counter