Maktaba Wahhabi

76 - 154
’’إِنْ کَانَتْ أَحَبَّ أَسْمَائِ عَلِيِّ رضی اللّٰه عنہ إِلَیْہِ لَأَبُوْ تُرَابٍ۔‘‘ ([1]) ’’علی رضی اللہ عنہ کے ہاں ان کا سب سے پیارا نام ابوتراب تھا۔‘‘ حافظ ابن حجر لکھتے ہیں: ’’وَفِي حَدِیْثِ سَہْلٍ رضی اللّٰه عنہ مُمَازَحَۃُ الْمُغْضَبِ بِمَالَا یَغْضَبُ مِنْہِ، بَلْ یَحْصُلُ بِہِ تَأْنِیْسُہُ۔‘‘‘([2]) [’’سہل رضی اللہ عنہ کی حدیث میں روٹھے ہوئے شخص سے ایسا مزاح کرنا (ثابت ہوتا) ہے، جس سے وہ ناراض نہ ہو، بلکہ اس کے ساتھ موانست ہو۔‘‘] حافظ ابن حجر حدیث کی شرح میں تحریر کرتے ہیں: ’’وَفِیْہِ کَرَمُ خُلُقِ النَّبِيِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم ، لِأَنَّہَ تَوَجَّہَ نَحْوَ عَلِيٍّ رضی اللّٰه عنہ لَتَرَضَّاہُ، وَمَسَحَ التُّرَابَ عَنْ ظَھْرِہِ لِیُبْسِطَہُ، وَدَاعَبَہُ بِالْکُنْیَۃِ الْمَذْکُوْرَۃِ الْمَاْخُوْذَۃِ مِنْ حَالَتِہِ۔ وَلَمْ یُعَاتِبْہُ عَلٰی مُغَاضَبَتِہِ لِابْنَتِہِ مَعَ رَفِیْعِ مَنْزِلَتِھَا عِنْدَہ۔ فَیُوْخَذُ مِنْہُ اسْتِحْبَابُ الرِّفْقِ بِالْأَصْہَارِ وَتَرْکِ مُعَاقَبَتَہِمْ إِبْقَائً لِمَوَدَّتِہِمْ، لِأَنَّ الْعِتَابَ یُخْشٰی مِمَّنْ یُخْشٰی مِنْہُ الْحِقْدُ، لَا مِمَّنْ ھُوَمُنَزَّہٌ عَنْ ذٰلِکَ۔‘‘‘([3]) [’’اس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عظیم اخلاق (جلوہ گر) ہے، کیونکہ وہ (خود) علی رضی اللہ عنہ کو راضی کرنے کی خاطر ان کے پاس تشریف لے گئے۔ انہیں خوش کرنے کی غرض سے مٹی کو ان کی پشت سے صاف کیا، ان کے مناسبِ حال کنیت سے ازراہِ مزاح انہیں پکارا۔ اپنے ہاں صاحبزادی کے
Flag Counter