کی اجازت نہیں]۔
د:پہلی روایت کے متعلق علامہ عبید اللہ مبارک پوری لکھتے ہیں:
’’ وَالْحَدِیْثُ ظَاہِرٌ فِيْ وَجُوْبِ الْجَمَاعَۃِ وَجُوْبَ عَیْنٍ،فَیَأْثَمُ الْمُصَلِّيْ بِتَرْکِہَا ‘‘۔[1]
’’جماعت کے واجب عینی ہونے کے متعلق حدیث(کی دلالت)واضح ہے۔اسے چھوڑنے والا نمازی گناہ گار ہے۔‘‘
ہ:چوتھی روایت پر امام ابن خزیمہ نے حسبِ ذیل عنوان قلم بند کیا ہے:
[بَابُ أَمْرِ الْعُمْیَانِ بِشُہُوْدِ صَلَاۃِ الْجَمَاعَۃِ،وَإِنْ خَافَ الْأَعْمٰی ہَوَامَّ اللَّیْلِ وَالسِّبَاعِ إِذَا شَہِدَ الْجَمَاعَۃَ ] [2]
[بصارت سے محروم لوگوں کو نماز باجماعت میں حاضری کا حکم،اگرچہ جماعت میں حاضری کی صورت میں اندھے شخص کو رات کے کیڑے مکوڑوں اور درندوں کا ڈر ہو]
و:امام ابن منذر نے تیسری روایت کے ہم معنٰی حدیث حسبِ ذیل عنوان کے ضمن میں نقل کی ہے:
[ذِکْرُ إِیْجَابِ حَضُوْرِ الْجَمَاعَۃِ عَلَی الْعُمْیَانِ،وَإِنْ بَعُدَتْ مَنَازِلُہُمْ عَنِ الْمَسْجِدِ،وَیَدُلُّ ذٰلِکَ أَنَّ شُہُوْدَ الْجَمَاعَۃِ فَرْضٌ لَا نَدْبٌ ]۔[3]
[بینائی سے محروم لوگوں پر،ان کے گھروں کی مسجد سے دُوری کے باوجود،جماعت میں حاضری کے وجوب کا ذکر اور یہ(اس بات کی)دلیل ہے،
|