Maktaba Wahhabi

183 - 288
الْخَضْرَۃِ،لَوَجَدْتَّ لِذٰلِکَ خِفَّۃً ‘‘۔ ’’اے ابومحمد! اگر آپ(وادی)عقیق تشریف لے جائیں اور سبزہ دیکھیں،تو آپ(آنکھ کی)اس(تکلیف)سے کچھ افاقہ پائیں گے۔‘‘ انہوں نے جواب دیا: ’’ فَکَیْفَ أَصْنَعُ بِشُہُوْدِ الْعَتْمَۃِ وَالصُّبْحِ؟‘‘۔[1] ’’تو عشاء وفجر(کی باجماعت نمازوں)میں حاضری کا کیا کروں گا؟‘‘ اللہ اکبر! آشوبِ چشم منظور ہے،لیکن ان دو نمازوں کی جماعت سے غیر حاضری گوارا نہیں۔رَحِمَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی رَحْمَۃً وَاسِعَۃً وَجَعَلَنَا جَمِیْعًا عَلٰی دَرْبِہٖ۔آمِیْنَ یَا قَرِیْبُ یَا مُجِیْبُ۔ ۷:بیمار لوگوں کی باجماعت نمازوں میں شرکت: اسلامی شریعت میں بیمار مردوں کے لیے مسجد میں باجماعت نماز چھوڑ کر اپنے ٹھکانوں میں نماز ادا کرنے کی اجازت ہے،لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے اسوۂ حسنہ کی پیروی کرتے ہوئے سلف صالحین،شدید بیماری میں بھی اجر ثواب کے حصول کے شوق میں باجماعت نماز میں شمولیت کا بہت زیادہ اہتمام کرتے۔اس سلسلے میں ذیل میں پانچ شواہد ملاحظہ فرمائیے: ا:بیمار صحابہ کی دو آدمیوں کے سہارے باجماعت نماز میں شمولیت: امام مسلم نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،کہ انہوں نے بیان کیا: ’’ وَلَقَدْ رَأَیْتُنَا وَمَا یَتَخَلَّفُ عَنْہَا إِلَّا مُنَافِقٌ،مَعْلُوْمُ النِّفَاقِ۔وَلَقَدْ کَانَ الرَّجُلُ یُؤْتٰی بِہٖ یُہَادیٰ بَیْنَ الرَّجُلَیْنِ حَتّٰی یُقَامَ
Flag Counter