ا:امام ابوداؤد نے لکھا ہے:
[بَابُ التَّشْدِیْدِ فِيْ تَرْکِ الْجَمَاعَۃِ] [1]
[جماعت چھوڑنے میں سختی کے متعلق باب]
ب:امام نسائی نے تحریر کیا ہے:
[التَّشْدِیْدُ فِيْ تَرْکِ الْجَمَاعَۃِ ] [2]
[جماعت ترک کرنے پر سختی]
ج:امام ابن خزیمہ رقم طراز ہیں:
[بَابُ التَّغْلِیْظِ فِيْ تَرْکِ صَلَاۃِ الْجَمَاعَۃِ فِيْ الْقُرٰی وَالْبَوَادِيْ،وَاسْتَحْوَاذِ الشَّیْطَانِ عَلٰی تَارِکِہَا ] [3]
[بستیوں اور صحراؤں میں باجماعت نماز ترک کرنے پر سختی اور چھوڑنے والے پر شیطان کے تسلُّط کے متعلق باب]
د:امام ابن حبان نے قلم بند کیا ہے:
[ذِکْرُ اسْتِحْوَاذِ الشَّیْطَانِ عَلَی الثَّلَاثَۃِ إِذَا کَانُوْا فِيْ بَدْوٍ أَوْقَرْیَۃٍ وَلَمْ یُجَمِّعُوْا الصَّلَاۃَ ] [4]
[کسی صحراء یا بستی میں موجود تین اشخاص پر باجماعت نماز قائم نہ کرنے کی وجہ سے شیطان کے غلبہ کا ذکر]
۲:حدیث سے باجماعت نماز کی فرضیّت پر استدلال:
اگر باجماعت نماز فرض نہ ہوتی،تو اسے چھوڑنے پر شیطان کیونکر مسلَّط ہوتا اور
|