آنحضرت رضی اللہ عنہم کی سیرتِ طیبہ میں ان دونوں باتوں کی تفصیل جاننے کے لیے درجِ ذیل روایات ملاحظہ فرمائیے:
ا:امام بخاری نے حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کے حوالے سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا:
’’ سِرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صلي اللّٰه عليه وسلم لَیْلَۃً،فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ:’’لَوْ عَرَّسْتَ بِنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ۔صلي اللّٰه عليه وسلم۔!‘‘
’’ایک رات ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ چل رہے تھے۔بعض لوگوں نے عرض کیا:
’’یا رسول اللہ۔صلی اللہ علیہ وسلم۔اگر آپ آرام کے لیے پڑاؤ ڈال دیتے(تو بہتر ہوتا)۔‘‘
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’ أَخَافُ أَنْ تَنَامُوْا عَنِ الصَّلَاۃِ ‘‘۔
’’مجھے خدشہ ہے،کہ تم نماز کے وقت سوتے نہ رہ جاؤ۔‘‘
بلال رضی اللہ عنہ نے عرض کیا:’’ أَنَا أُوْقِظُکُمْ‘‘۔
’’میں آپ کو جگاؤں گا۔‘‘
’’ فَاضْطَجَعُوْا ‘‘۔[1]،[2]
|