’’ فَقَدْ عُمَرُ رضی اللّٰهُ عنہ رَجُلًا فِيْ صَلَاۃِ الصُّبْحِ،فَأَرْسَلَ إِلَیْہِ،فَجَائَ،فَقَالَ:’’أَیْنَ کُنْتَ؟‘‘۔
’’عمر رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو نمازِ فجر میں غیر حاضر پایا،تو اسے پیغام بھجوایا۔وہ شخص حاضر ہوا،تو دریافت فرمایا:’’تم کہاں تھے؟‘‘
اس نے عرض کیا:
’’ کُنْتُ مَرِیْضًا،وَلَوْلَا أَنَّ رَسُوْلَکَ أَتَانِيْ،لَمَا خَرَجْتُ ‘‘۔
’’میں بیمار تھا۔اگر آپ کا قاصد میرے پاس نہ آتا،تو میں(گھر سے)نہ نکلتا۔‘‘
عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا:
’’ فَإِنْ کُنْتَ خَارِجًا إِلٰی أَحَدٍ،فَاخْرُجُ إِلَی الصَّلَاۃِ ‘‘۔[1]
’’پس اگر تم کسی کی طرف جاسکو،تو نماز کے لیے(ہی)نکلو۔‘‘
امام عبدالرزاق کی روایت میں ہے:
’’ إِنْ کُنْتَ مُجِیْبًا شَیْئًا،فَأَجِبِ الْفَلَاحَ ‘‘۔[2]
’’اگر تم کسی بھی چیز(کے لیے دعوت)قبول کرو،تو(حَيَّ عَلَی)الفلاح(یعنی نماز)کی دعوت قبول کرو۔‘‘
امام ابن سعد نے عبدالرحمن بن مِسور بن مخرمہ سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا:
|