Maktaba Wahhabi

212 - 288
ہی واجب الاتباع ہے۔نادرست،نادرست ہے،اگرچہ اس کے پیروکار اکثریت میں ہوں اور اس سے دست برداری ضروری ہے۔علامہ نووی نے کتنی خوب صورت بات فرمائی ہے! ’’ إِذَا ثَبَتَتِ السُّنَّۃُ لَا تُتْرَکُ لِتَرْکِ بَعْضِ النَّاسِ أَوْ أَکْثَرِہِمْ أَوْ کُلِّہِمْ لَہَا ‘‘۔[1] ’’جب سنّت ثابت ہوجائے،تو کچھ لوگوں یا ان کی اکثریت یا ان سب کے اسے چھوڑنے کی وجہ سے،اسے ترک نہ کیا جائے گا۔‘‘ بحمد اللہ تعالیٰ اس واضح اور حتمی اعتقاد کے باوجود،قرآن وسنّت کے دلائل کے ساتھ،باجماعت نماز کے متعلق علمائے امت رحمہم اللہ کے اقوال پیش کیے جارہے ہیں،شاید کہ ان علماء کی آراء سے آگاہی کے بعد باجماعت نماز کو ضروری نہ سمجھنے والے حضرات اپنے موقف پر نظر ثانی کے لیے آمادہ ہوجائیں۔وَمَا ذٰلِکَ عَلَی اللّٰہِ بِعَزِیْزٍ۔وَمَا تَوْفِیْقِيْ إِلَّا بِاللّٰہِ۔ اس مقام پر حضراتِ علماء کے اقوال حسبِ ذیل ترتیب سے توفیقِ الٰہی سے پیش کیے جارہے ہیں: ا: حنفی علماء کا موقف ب: مالکی علماء کا موقف ج: شافعی علماء کا موقف د: حنبلی علماء کا موقف ہ: اہل ظاہر کا موقف و: بعض اکابر علمائے امت کا موقف ز:بلادِ مقدسہ کے علماء کا موقف
Flag Counter