Maktaba Wahhabi

253 - 288
اور(ماں کے ساتھ)حسنِ سلوک کا ثواب ہے۔‘‘ اُن سے عرض کیا گیا: ’’ فَتَنْہَاہُ أَنْ یُصَلِّيَ الْعِشَائَ فِيْ جَمَاعَۃٍ؟‘‘۔ ’’وہ اسے عشاء کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرنے سے روکتی ہے؟‘‘ انہوں نے جواب دیا: ’’ لَیْسَ ذٰلِکَ لَہَا،ہٰذِہِ فَرِیْضَۃٌ ‘‘۔[1] ’’اس(بات)کا اسے اختیار نہیں،یہ فرض ہے۔‘‘ د:امام عطاء بن ابی رباح [2] کے اقوال: ’’ حَقُّ وَاجِبٌ لَا بُدَّ مِنْہُ،وَلَا یَحِلُّ غَیْرُہُ،إِذَا سَمِعَ الْأَذَانَ،أَنْ یَأْتِيَ فَیَشْہَدَ الصَّلَاۃَ ‘‘۔[3] ’’جب وہ اذان سنے،تو نماز(باجماعت)میں حاضر ہونا اس پر فرض،واجب اور لازم ہے اور اس کے علاوہ اور کچھ(یعنی کسی اور کام یا بات
Flag Counter