لَنَا نُوْرَنَا} [1]
’’ان کا نور ان کے آگے اور ان کی دائیں جانب دوڑ رہا ہو گا۔وہ کہہ رہے ہوں گے:’’اے ہمارے رب! ہمارے لیے ہمارا نور پورا فرما دیجیے۔‘‘
صلي الله عليه وسلم:اللہ تعالیٰ سے اُمید ہے،کہ دورِ حاضر میں گلیوں اور بازاروں میں موجود روشنیوں میں عشاء و فجر کے لیے جانے والے بھی حدیث شریف میں بیان کردہ ثواب حاصل کریں گے،کیونکہ وہ اوقات تو تاریکی کے ہی ہیں۔وَاللّٰہُ تَعَالیٰ أَعْلَمُ۔[2]
۲: ایسے لوگوں کو بشارت دینے کا حکمِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم:
امام ابوداؤد اور امام ترمذی نے حضرت بریدہ رضی اللہ عنہ سے روایت نقل کی ہے،(کہ)انہوں نے بیان کیا:’’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بَشِّرِّ الْمَشَّائِیْنَ فِيْ الظُّلَمِ إِلَی الْمَسَاجِدِ بِالنُّوْرِ التَّامِ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ۔‘‘ [3]
’’تاریکیوں میں مسجدوں کی طرف بار بار جانے والوں کو روزِ قیامت کامل نور کی بشارت دو۔‘‘
علامہ مناوی حدیث کی شرح میں تحریر کرتے ہیں:
’’جب انہوں نے اللہ تعالیٰ کی اطاعت کی غرض سے رات کی تاریکی میں مسجد کی طرف جانے کی مشقّت برداشت کی،تو اس کے صلے میں انہیں نور
|